ہفتہ، 9 فروری، 2019

کھانا کھاتے وقت بیٹھنے کا مسنون طریقہ

*کھانا کھاتے وقت بیٹھنے کا مسنون طریقہ*

سوال :

کھانا کھانے میں کتنی زانو بیٹھنا سنت ہے ؟ اور کتنی شدت سے اس پر عمل کرنے و کروانے کی گنجائش ہے؟
(المستفتی : محمد شرجیل، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حدیث شریف آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کھانا کھاتے وقت عبدیت اور تواضع اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، جس کی وجہ سے فقہاء نے دو زانو بیٹھ کر یا دایاں پاؤں کھڑا کرکے اور بایاں پاؤں بچھاکر بیٹھ کر کھانے کو مستحب قرار دیا ہے، کیونکہ اِس طرح بیٹھنے سے عبدیت کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی طرح مسلم شریف کی ایک روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُکڑوں بیٹھ کر کھجوریں نوش فرمائی ہیں۔ پہلی دو صورتوں کے استحباب پر اتفاق ہے، البتہ اکڑوں بیٹھنے کے متعلق شارحین کی تحقیق یہ ہے کہ اِس موقع پر آپ کا اُکڑوں بیٹھنا بھوک کی کمزوری کی وجہ سے تھا، گویا کہ اِس ہیئت کا اختیار کرنا پسندیدگی کی وجہ سے نہیں، بلکہ عذر کی وجہ سے تھا۔

نیز بخاری شریف کی ایک روایت میں آتا ہے :
حضرت ابوجحیفہ ؓ کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میں ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا ۔

کھانا کھاتے وقت ٹیک لگانے کی تین صورتیں ہیں، ایک تو یہ کہ پہلو زمین پر رکھا جائے، دوسرے یہ کہ چار زانو بیٹھا جائے اور تیسرا یہ کہ ایک ہاتھ ٹیک کر بیٹھا جائے اور دوسرے ہاتھ سے کھانا کھایا جائے، اور بعض حضرات نے چوتھی صورت یہ بیان کی ہے کہ تکیہ یا دیوار اور اسی طرح کی کسی اور چیز سے ٹیک لگا کر بیٹھا جائے ! یہ چاروں طریقے غیرمسنون و مکروہ ہیں، ایسی حالت میں کھانا ضرر پہنچاتا ہے بایں طور کہ وہ بدن میں اپنی جگہ پر ٹھیک طرح سے نہیں پہنچتا، جو طبیعت پر گراں ہو کر سؤ ہضم کی شکایت پیدا کرتا ہے۔

اگر کسی کو مذکورہ بالا مستحب طریقہ پر بیٹھنے میں تکلیف ہو، جیسا کہ عام طور پر صحت مند افراد کو اس طرح بیٹھنے میں دشواری ہوتی ہے، تو وہ حسبِ سہولت جس طرح چاہیں بیٹھ کر کھا سکتے ہیں۔ اسی طرح اس معاملے میں کسی پر سختی سے نکیر کرنا درست نہیں، بلکہ ترغیب سے کام لینا چاہیے۔

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اٰکل کما یأکل العبد، وأجلس کما یجلس العبد؛ فإنما أنا عبد۔ (شعب الإیمان للبیہقي ۵؍۱۰۷ رقم: ۵۹۷۵)

عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُقعِیًا یأکل تمرًا۔ (صحیح مسلم، کتاب الأشربۃ / باب استحباب تواضع الآکل وصفۃ قعودہ ۲؍۱۸۰ رقم: ۲۰۴۴)

عن أپی جحیفة قال: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لا أکل متکئًا ۔ رواہ البخاری (مشکاة المصابیح: ۳۶۳، کتاب الأطعمة الفصل الأول)

فالمستحب في صفۃ الجلوس للآکل أن یکون جاثیًا علی رکبتیہ وظہور قدمیہ، أو ینصب الرجل، یجلس علی الیسریٰ۔ (فتح الباري، کتاب الأطعمۃ / باب الأکل متکأً، الجزء التاسع ۱۲؍۶۷۶ تحت رقم: ۵۳۹۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں