منگل، 19 فروری، 2019

حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو قبر نے کیوں دبایا؟

*حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو قبر نے کیوں دبایا؟*

سوال :

لوگوں میں حضرت سعد ابن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ آپ کو پیشاب کے قطرات سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب قبر میں مبتلا کیاگیا کیا یہ صحیح ہے؟ اس کی تحقیق مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت جس میں پیشاب کے چھینٹوں کا ذکر ہے وہ ابن سعد کی طبقات کبری میں موجود ہے۔

اخبرنا شبابة بن سواز قال اخبرنی اٴبو معشر عن سعید المقبری قال: لما دفن رسول اللہ ﷺ سعداً قال: لو نجا اٴحد  من ضغطة القبر لنجا سعد، ولقد ضم ضمة اختلفت منھا اٴضلاعة من اٴثر البول۔ (الطبقات الکبری لابن سعد، ج۳، ص۴۳۰)​

لیکن ​یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس کی سند میں سعید المقبری ہے، یہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔

حافظ ابن حجر فرماتے ہیں ’’اختلاط  قبل موتہ باٴربع سنین ‘‘ کہ وہ موت سے چار سال قبل اختلاط کا شکار ہوئے تھے۔

یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں کہ: ’’موت سے قبل وہ اختلاط کا شکار ہوئے اور حافظہ بھی متغیر ہوگیا تھا۔ (التھذیب، ۳/ ۳۶۹)

اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں لیکن تمام روایات کمزور اور ناقابلِ حجت ہیں۔ البتہ صحیح سند سے جو روایات ملتی ہیں ان میں صرف قبر کے بھینچنے کا ذکر ہے اس کا سبب نہیں بیان کیا گیا ہے۔

روایات ملاحظہ فرمائیں :

إِنَّ لِلْقَبْرِ ضَغْطَۃً، لَوْ کَانَ أَحَدٌ نَّاجِیًا مِّنْہَا نَجَا سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ .
”قبر ایک بار ضرور دبوچتی ہے، اگر اس سے کوئی بچ سکتا ہوتا، تو سعد ہوتے۔(مسند الإمام أحمد : ٦/٥٥،٩٨، وسندہ، صحیحٌ)
امام ابن حبان رحمہ اللہ  (٣١١٢) نے اسے ”صحیح” کہا ہے۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ  نے اس کی سند کو ”قوی” کہا ہے۔
(سیر أعلام النّبلاء : ١/٢٩٠)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں :
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صلّٰی عَلٰی صَبِيٍّ أَوْ صَبِیَّۃٍ فَقَال : لَوْ نَجَا أَحَدٌ مِّنْ ضَمَّۃِ الْقَبْرِ لَنَجَا ہٰذَا الصَّبِيُّ .
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے کسی بچے یا بچی کا جنازہ پڑھایا اور فرمایا : قبر کی تنگی سے کوئی بچ سکتا ہوتا، تو یہ بچہ بچتا۔(الأوسط للطبراني : ٢٧٥٣، المَطالب العالیۃ لابن حجر : ٤٥٣٢، وسندہ، صحیحٌ)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  نے اس کی سند کو ”صحیح” کہا ہے۔
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:
رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْـأَوْسَطِ، وَرِجَالُہ، مُوَثَّقُونَ ۔ یہ معجم الاوسط للطبرانی کی روایت ہے اور اس کے تمام راویوں کی توثیق کی گی ہے۔” (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : ٣/٤٧)

ان روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو قبر کا پکڑنا پیشاب کے چھینٹوں کی وجہ سے نہ تھا اور نہ ہی صرف انہیں کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا بلکہ قبر تو ہر کسی کو بھینچتی ہے۔ جیسا کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے سنن نسائی میں باب قائم فرمایا ہے کہ اضمة القبر وضغطة جو کہ دلیل ہے اس بات پر کہ قبر ہر کسی کو بھینچتی ہے۔ (سنن نسائی کتاب الجنائز باب ۱۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں