جمعرات، 21 فروری، 2019

ڈاکٹر حضرات کا میڈیکل والوں سے کمیشن لینا

*ڈاکٹر حضرات کا میڈیکل والوں سے کمیشن لینا*

سوال :

ایک سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب ایسی دوا لکھتے ہیں جو صرف انکی میڈیکل پر ہی ملتی ہے یا جہاں سے انکا کمیشن شروع ہے وہیں میڈیکل سے دوا ملتی ہے کسی کے پاس کم پیسہ ہو تو وہ شخص دوبارہ گھر جاتا ہے پھر پیسہ لا کر ان ڈاکٹر صاحب کی میڈیکل سے دوا لیتا ہے جب کہ پہلے ایسا تھا کوئی بھی ڈاکٹر دوا کی چھٹی لکھتے تھے تو کوئی بھی میڈیکل پر مل جاتی تھی لیکن اب کمیشن کی وجہ سے مریض کو پیشانی ہوتی ہے دوبارہ گھر جاکر راستے میں دو چار میڈیکل چھوڑ کر وہ ڈاکٹر صاحب کی میڈیکل پر آنے جانے کی پریشانی ہوتی ہے۔ تو  کیا اس طرح کمیشن پر دوا لکھنا اور مریض کو پریشانی ہو ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے؟ حوالے کے ساتھ جواب مرحمت فرماکر ممنون و مشکور فرمائیں۔
(المستفتی : عمر فاروق لکڑی والے، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ڈاکٹری کا پیشہ باوقار اور شریف ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالٰی کی مخلوق کی خدمت بھی ہے، لہٰذا ڈاکٹر حضرات کو یہ کام دیانت داری کے ساتھ اور خدمت سمجھ کر کرنا چاہیے، اسے باقاعدہ تجارت بنالینا اور مریضوں سے گراہگوں جیسا معاملہ کرنا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے۔

صورتِ مسئولہ میں ڈاکٹر صاحب کا میڈیکل اسٹور والوں کی دوائیاں لکھنے پر ان سے کمیشن لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں ڈاکٹر صاحب کے عمل کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ یہ ایک زبانی یا تحریری مشورہ ہے جس کی اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔

نیز اپنے کمیشن کے چکر میں مریض کو مزید پریشانی اور تکلیف میں مبتلا کردینا جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے، اس کی قباحت کو مزید بڑھا دیتا ہے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہر عمل سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں، لہٰذا کمیشن کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر صاحب ایذائے مسلم کے گناہ کے مرتکب بھی ہورہے ہیں۔

استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷، القاعدۃ :۲۵، قواعد الفقہ)

وکذلک إذا قال ھذا القول لشخص معین فدلہ علیہ بالقول بدون عمل فلیس لہ أجرة؛ لأن الدلالة والإشارة لیستا مما یوٴخذ علیھما أجر (درر الأحکام شرح مجلة الاحکام، کتاب الإجارة، الباب الثاني، الفصل الثالث في شروط صحة الإجارة ۱: ۵۰۲، ۵۰۳)

عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي:۲؍۲۶۶، رقم الحدیث: ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جمادی الآخر 1440

2 تبصرے:

  1. ڈاکٹر حضرات میں ایک وبا یہ بھی عام ھوتی جارہی ھے کہ مریض کرنابھی سیریس ھو جب تک مطلوبہ رقم ڈاکٹر کے ہاتھوں میں پہنچ نہیں جاتی وہ مریض کو ہاتھ نہیں لگاتے اس دوران مریض اور اس کے متعلقین کو جو اذیت ھوتی ھے اسے وہی جانتے ہیں
    آپ سے دست پستہ عرض ھے کہ اس معاملے پر بھی اپنی گرانقدر آرا سے مستفیض فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. آج لوگ پڑھے لکھے ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹر کی چٹھی سے دوا کا نام میچ کرتے ہیں۔ اس لیے same نام کی دوا مانگتے ہیں جو کہ آسانی سے ملتی نہیں۔ آپ ایسا کریں کہ 1mg.com پر دوا کا نام سرچ کریں اسمیں آپ کو دوا کا فارمولا پتہ چل جائے گا۔ اور بھی substitute کمپنیوں کا نام مل جائے گا۔ اب جو سستی کمپنی کم منافع خور دکھائی دے وہ آپ خرید لیں۔ بہت سارے مہربان میڈیکل والے حضرات MRP سے بھی آدھے ریٹ میں دیتے ہیں۔ ایسی کسی میڈیکل کا رخ کریں۔

    جواب دیںحذف کریں