دو رکعتوں میں ایک ہی سورۃ پڑھ دینا

*دو رکعتوں میں ایک ہی سورۃ پڑھ دینا*

سوال :

مفتی صاحب! اگر بھول سے دو رکعت میں ایک ہی سورۃ  پڑھ دی جائے اور یاد آنے پر سجدہ سہو کرلیا جائے تو کیا نماز ہوجائے گی؟
(المستفتی : شاہد سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نماز میں قصداً ایک سورۃ دونوں رکعت میں پڑھ دینا مثلاً پہلی رکعت میں الم تر کیف پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں دوبارہ یہی سورۃ پڑھ دینا مکروہ ہے۔ البتہ سنن ونوافل میں مکروہ نہیں ہے۔ خواہ قصداً پڑھے یا غلطی سے، نماز میں کوئی کراہت نہیں آئے گی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں غلطی سے ایسا کرنے کی صورت میں نماز بلاکراہت درست ہوگئی، نیز سجدۂ سہو کی بھی ضرورت نہیں تھی، اس لئے کہ نماز میں کسی واجب کے چھوٹنے یا فرض اور واجب عمل میں تاخیر کی وجہ سے سجدۂ واجب ہوتا ہے جبکہ مسئولہ صورت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ تاہم احتیاطاً سجدۂ سہو کرلینے سے بھی نماز درست ہوجائے گی۔

ویکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ من الفرض وکذا تکرارہا في الرکعتین، والجمع بین سورتین بینہما سور أو سورۃ، ولا یکرہ ہٰذا في النفل۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح : ۳۵۲)

وَلَوْ ظَنَّ الْإِمَامُ السَّهْوَ فَسَجَدَ لَهُ فَتَابَعَهُ فَبَانَ أَنْ لَا سَهْوَ فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ لِاقْتِدَائِهِ فِي مَوْضِعِ الِانْفِرَادِ. (قَوْلُهُ فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ) وَفِي الْفَيْضِ: وَقِيلَ لَا تَفْسُدُ وَبِهِ يُفْتِيَ. وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الظَّهِيرِيَّةِ قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ: فِي زَمَانِنَا لَا تَفْسُدُ لِأَنَّ الْجَهْلَ فِي الْقُرَّاءِ غَالِبٌ۔ (شامی : ١/٥٩٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الاول 1441

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل