اتوار، 24 نومبر، 2019

عورتوں کا قیام کی حالت میں پیروں کا ملانا

*عورتوں کا قیام کی حالت میں پیروں کا ملانا*

سوال :

عورت جب نماز پڑھتی ہے تو قیام کی حالت میں پیر ملا کے رکھنا چاہیے یا چار انگلیوں کا فاصلہ مرد کے لئے تو چار انگلیوں کا فاصلہ رکھنا چاہیے عورت کو پیر کتنے انگلیوں کا فاصلہ رکھنا چاہیے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کے لئے قیام کی حالت  میں  ٹخنوں کو چار انگل کے فاصلہ پر رکھنے یا ملا کر رکھنے سے متعلق احادیث یا کتب فقہ میں کوئی صراحت نہیں ہے۔ البتہ احادیث میں یہ ملتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو رکوع، سجدہ اور جلسہ وغیرہ  میں  اعضاء کو ایک دوسرے سے ملا کر ارکان کی ادائیگی کا حکم فرمایا ہے تو اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قیام کی حالت  میں  حتی الامکان ٹخنوں کو ٹخنوں سے قریب کرکے کھڑے ہونا چار انگل فاصلہ رکھنے کے مقابلہ  میں  بہتر ہے۔

ملحوظ رہے کہ یہ مسئلہ قیاسی ہے اس کو لازم سمجھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کسی کو اس کے خلاف صریح جزئیہ مل جائے تو وہ اس پر عمل کرسکتا ہے۔ البتہ رکوع کی حالت  میں  عورتوں کے لئے دونوں ٹخنے ملانا مسنون ہے۔

عن یزید بن أبي حبیبؓ، أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم مر علی امرأتین تصلیان، فقال: إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلی الأرض، فإن المرأۃ لیست في ذلک کالرجل۔ (جامع الأحادیث للسیوطي۱/۲۲۰، رقم:۱۴۵۲، مراسیل أبي داؤد۸، رقم:۸۷، السنن الکبری للبیہقي، دارالفکر جدید ۳/۷۵، رقم:۳۲۸۵)

عن ابن عمر مرفوعا إذا جلست المرأۃ في الصلاۃ وضعت فخذہا علی فخذہا الأخریٰ ، فإذا سجدت ألصقت بطنہا في فخذیہا کأستر مایکون لہا۔ (کنز العمال ۷/۲۲۳، رقم:۲۰۱۹۹)

إذا جلست المرأۃ في الصلاۃ، وضعت فخذہا علی فخذہا الأخری، وإذا سجدت ألصقت بطنہا في فخذیہا کأستر مایکون لہا، وإن الله تعالی ینظر إلیہا ویقول یا ملائکتي! أشہدکم أني قد غفرت لہا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقيجدید، دارالفکر ۳/۷۵، رقم: ۳۲۸۴، وفي نسخۃ القدیم ۲/۲۲۳)

وفي المجتبی: ہذا کلہ في حق الرجل أما المرأۃ فتنحني في الرکوع یسیرًا ولاتفرج؛ ولکن تضم وتضع یدیہا علی رکبتیہا وضعا، وتحني رکبتیہا ولاتجا في عضدیہا، لأن ذلک أستر لہا۔(شامي، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب قراء ۃ البسملۃ بین الفاتحۃ والسورۃ،کراچي ۱/۴۹۴، زکریا دیوبند ۲/۱۹۷، مستفاد: بہشتي زیور ۲/۱۷/بحوالہ فتاوی قاسمیہ) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ربیع الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں