جمعہ، 8 نومبر، 2019

صدقہ کی قسمیں اور اس کے مصارف

*صدقہ کی قسمیں اور اس کے مصارف*

سوال :

مفتی صاحب ! صدقہ نافلہ کیا ہے؟ کیا صدقۂ نافلہ کا مَصرَف، مستحقین، امیر، غریب، دوست احباب اور خود نفل صدقہ نکالنے والے بھی ہیں؟ یعنی اپنی ملکیت کی طرح اس کا مصرف ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : تشکیل احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صدقہ دو طرح کا ہوتا ہے ایک صدقۂ واجبہ، دوسرے صدقۂ نافلہ۔

نذر، منت، زکوٰۃ، صدقۂ فطر، فوت شدہ نماز اور روزوں کا فدیہ، قسم کے کفارہ کی رقم وغیرہ، صدقۂ واجبہ ہیں، اس کا مصرف مستحق زکوٰۃ اور مسکین مسلمان ہیں، اور اس میں تملیک یعنی مستحق کو اس مال کا مالک بنانا شرط ہے۔

اس کے علاوہ آدمی اپنی کمائی سے جو مال نکالے اسے صدقۂ نافلہ، چندہ، ہبہ، ہدیہ،  عطیہ اور امداد سب کہہ سکتے ہیں۔ اس کا مصرف مساجد، مدارس، خود صدقہ دینے والا، اس کے گھر والے، مالدار اور غریب، مسلم غير مسلم سب ہیں، اس میں تملیک شرط نہیں۔ البتہ صدقۂ نافلہ جتنی زیادہ ضرورت اور مفید فرد اور جگہ پر خرچ ہوگا اتنا زیادہ ثواب ملے گا۔

اعلم أن الصدقۃ تستحب فاضل عن کفایتہ والافضل لمن یتصدق نفلا أن ینوی لجمیع المؤمنین والمؤمنات لأنہا تصل إلیہم ولا ینقص من أجرہ شیء۔ (شامي : ۲؍۳۵۷)

فالجملہ في ہذا أن جنس الصدقۃ یجوز صرفہا إلی المسلم … ویجوز صرف التطوع إلیہم با الاتفاق وری عن أبي یوسف أنہ یجوز صرف الصدقات إلی الأغنیاء أذا سموا فی الوقف۔ فأما الصدقۃ علی وجہ الصلۃ والتطوع فلا بأس بہ، وفي الفتاوی العتابیۃ وکذلک یجو ز النفل للغني۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۱-۲۱۴/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ربیع الاول 1441

5 تبصرے: