بدھ، 20 نومبر، 2019

خریدی گئی اشیاء واپس کرنے کا حکم

سوال :

آن لائن شاپنگ کا رواج عام ہوتا جارہا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ بہت سی اشیاء کی خریداری کے وقت ایک متعین مدت دی جاتی ہے جس میں مشتری (خریدنے والا) کو مبیع (خریدی گئی اشیاء) کو واپس کرنے کا اختیار ہوتا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کیا مبیع کو استعمال کرنے کے بعد واپس کیا جاسکتا ہے جب کہ بائع (بیچنے والا) بھی اس پر راضی ہوتا؟ نیز بہت سے لوگ اس نیت سے خریدتے ہیں تاکہ ایک دو مرتبہ استعمال کرکے واپس کردیں کیا ان کایہ عمل ٹھیک ہے؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
-----------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مبیع یعنی خریدی گئی اشیاء کے واپس کرنے کی مختلف صورتیں بن سکتی ہیں۔ ذیل میں ہم تقریباً تمام صورتیں بیان کررہے ہیں۔

1) متعینہ مدت کے اندر مبیع میں کوئی عیب نکل آئے تو اس کی وجہ سے مشتری یعنی خریدنے والے کو مبیع واپس کرنے کا حق ہے اور بائع یعنی بیچنے والے پر اس کا واپس لینا ضروری ہے۔

2) فریقین کے درمیان یہ بات طے ہوئی ہو کہ مبیع چیک کرنے کے بعد پسند نہ آئے تو واپس کی جاسکتی ہے، اس صورت میں بھی مشتری کا واپس کرنا اور بائع کا واپس لینا شرعاً درست ہے۔

3) فریقین کے درمیان کوئی بات طے نہ ہوئی ہو اور مبیع میں کوئی عیب بھی نہ ہو اس صورت میں مبیع کا واپس کرنا اگرچہ درست ہے لیکن بائع کا واپس لینا ضروری نہیں، بلکہ اس کا واپس لے لینا احسان ہے۔

4) اس نیت سے ہی کوئی سامان آن لائن یا آف لائن خریدنا کہ متعینہ مدت میں سامان استعمال کرلینے کے بعد واپس کردوں گا یہ عمل جھوٹ اور دھوکہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔

امید ہے کہ سوال نامہ میں مذکور دونوں صورتوں کا حکم آپ سمجھ گئے ہوں گے۔

عن محمد بن سیرین ، عن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللہ ﷺ : ’’ من اشتری شیئًا لم یرہ فہو بالخیار إذا رآہ ۔ (۳/۵ ، رقم الحدیث : ۲۷۷۹ ، کتاب البیوع ، دارقطنی/ السنن الکبری للبیہقي : ۵/۴۴۰ ، رقم الحدیث : ۱۰۴۲۶ ، کتاب البیوع ، باب من قال یجوز بیع العین الغائبۃ)

وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع، ولا خیار لواحد منہما إلا من  عیب، أو عدم رؤیۃ۔ الخ (ہدایۃ، کتاب البیوع، ۳/ ۲۰)

الإقالۃ جائزۃ في البیع للبائع والمشتري بمثل الثمن الأول ۔(ص/۸۰ ، باب الإقالۃ ، قدوری)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ربیع الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں