منگل، 26 نومبر، 2019

بیماری سے چھٹکارے کے لیے جانور ذبح کرنا

*بیماری سے چھٹکارے کے لیے جانور ذبح کرنا*

سوال :

اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئی شخص بیمار ہوتا ہے یا  اسکا آپریشن ہوتا ہے تو صدقہ کی نیت سے بکرا ذبح کیا جاتا ہے۔ تواسکا شریعت میں کیا حکم ہے؟ بحوالہ جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد فوزان، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیماری  سے شفا یابی کے لیے جان کا بدلہ جان یا دفع مصائب سمجھ کر بکرا  ذبح  کرنا ناجائز اور حرام ہے، امیر و غریب کسی کے لیے بھی اس گوشت کا کھانا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ میتہ اور مردار کے حکم  میں  ہے۔  دفع بلاء اور بیماری سے چھٹکارے کے لیے مطلق صدقہ کرنا چاہیے خواہ مال صدقہ کرے یا زندہ جانور ہی صدقہ کردے۔

ذبح  لقدوم الأمیر و نحوہ کواحد من العظماء یحرم لأنہ أہل بہ لغیر اللہ ولو ذکر اسم اللہ۔ (شامی، کتاب الذبائح، زکریا ۹/۴۴۹، کراچی ۶/۳۰۹)

والذبح  قدیکون للأکل فیکون مباحا أو مندوبا أو للأضحیۃ فیکون عبادۃ أو لقدوم أمیر فیکون حراما وتحتہ فی الحموی فتکون الذبیحۃ میتۃ۔ (الأشباہ مع الحموی، القاعدۃ الثانیۃ: الأمور بمقاصدہا ۱/۱۱۰،مکتبہ زکریا)
(مستفاد: ایضاح المسائل ۱۳۹، امداد الفتاویٰ ۳/۵۷۰، احسن الفتاویٰ ۱/۳۶۷/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں