بدھ، 20 نومبر، 2019

حرم شریف کا ماڈل بنانا اور اس کا دیکھنا

*حرم شریف کا ماڈل بنانا اور اس کا دیکھنا*

سوال :

محترم مفتی صاحب! شہر دھولیہ میں ابھی حال ہی میں حرم شریف کا ایک بڑا ہی خوبصورت ماڈل کسی بندے نے بنایا، لوگ جوق در جوق دیکھنے گئے اور بنانے والے کی حوصلہ افزائی اور پذیرائی کی۔
ابھی فی الحال وہ ماڈل مالیگاؤں لایا گیا ہے اور اسے بھی عوام الناس کے دیکھنے کے لئے ایک جگہ متعین کرکے رکھا جائے گا۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کعبۃ اللہ اور حرم شریف کا ماڈل بنانا اور عقیدت سے دیکھنا اور اسکی اسی طرح حفاظت کرنا اور توقع رکھنا مناسب ہے؟
یہ کسی کی دل آزاری کے لیے نہیں پوچھا جا رہا ہے بلکہ کل کو ایک نئی بدعت کا آغاز و اضافہ نہ ہو جائے اس لئے مصلحتاً پوچھا جا رہا ہے۔ امید ہے کہ شریعت کی رُو سے جواب دے کر عند اللہ ماجور فرمائیں گے۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کعبۃ اللہ اور حرم شریف غیرذی روح ہیں، اور غیرذی روح کی تصویر یا اس کا ماڈل بنانا شرعاً جائز ہے۔ البتہ یہ نمونے چھوٹے ہوں، باقاعدہ بڑے بڑے ماڈل بنانا اور اس کے ذریعے باقاعدہ عملی طور پر طواف وغیرہ کی مشق کرانا فسادِ عقیدہ کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

آپ نے جس ماڈل کا ذکر کیا ہے وہ چونکہ چھوٹا ہے جس کا تعلق صرف دیکھنے اور سمجھنے سے ہے باقاعدہ عملی مشق سے اس کا تعلق نہیں ہے، لہٰذا اس کا بنانا جائز ہے۔ اور یہ ماڈل ایک قسم کی کاریگری ہے، اس لیے اسے صرف ایک جائز فن اور ایک فنکار کی حوصلہ افزائی کے لئے دیکھنا درست ہوگا۔ اس ماڈل سے عقیدت کا اظہار کرنا اور ثواب کی نیت سے اس کو دیکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اصل نہیں ہے۔ لہٰذا دیکھنے والوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔

قالَ النَّوَوِيُّ قالَ العُلَماءُ تَصْوِيرُ صُورَةِ الحَيَوانِ حَرامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ وهُوَ مِنَ الكَبائِرِ لِأنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذا الوَعِيدِ الشَّدِيدِ (ای اشدا لناس عذاباً عند اﷲ المصورون) وسَواءٌ صَنَعَهُ لِما يُمْتَهَنُ أمْ لِغَيْرِهِ فَصُنْعُهُ حَرامٌ بِكُلِّ حالٍ وسَواءٌ كانَ فِي ثَوْبٍ أوْ بِساطٍ أوْ دِرْهَمٍ أوْ دِينارٍ أوْ فَلْسٍ أوْ إناءٍ أوْ حائِطٍ أوْ غَيْرِها فَأمّا تَصْوِيرُ ما لَيْسَ فِيهِ صُورَةُ حَيَوانٍ فَلَيْسَ بِحَرامٍ۔ (فتح الباری : ١٠/٣٨٤)

إذَا تَعَارَضَ الْمَانِعُ وَالْمُقْتَضِی یُقَدَّمُ الْمَانِعُ۔ (قواعد الفقہ : ۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ربیع الاول 1441

1 تبصرہ: