منگل، 19 نومبر، 2019

پیشاب پاخانہ کرتے وقت منی نکل جائے؟

*پیشاب پاخانہ کرتے وقت منی نکل جائے؟*

سوال :

جناب مفتی صاحب! اگر پیشاب کرتے وقت یا پاخانہ کرتے وقت منی کا قطرہ گرجائے تو کیا غسل واجب ہوگا؟ بنا غسل کئے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عقیل بھائی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے یہاں مفتی بہ قول کے مطابق غسل اُس وقت واجب ہوتا ہے جب منی اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جُدا ہو اگرچہ بعد میں اس کا خروج بلا شہوت ہو۔

صورتِ مسئولہ میں یہ کیفیت نہیں ہوتی کیونکہ یہاں منی نہ تو اپنی اصل جگہ سے شہوت کے ساتھ نکلتی ہے اور نہ ہی اس کا خروج شہوت کے ساتھ ہوتا ہے۔ بلکہ یہ بیماری یا اور کسی وجہ سے بلاشہوت  نکلتی ہے جس کی وجہ سے غسل واجب نہیں ہوتا۔ لہٰذا بغیر غسل کیے نماز پڑھ سکتے ہیں۔

عَنْ عَلِيٍّ، قالَ :  كُنْتُ رَجُلًا مَذّاءً فَلَمّا رَأى رَسُولُ اللهِ ﷺ الماءُ قَدْ آذانِي، قالَ : إنَّما الغُسْلُ مِنَ الماءِ الدّافِقِ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، رقم : ۷۸۹)

والمعاني الموجبۃ للغسل إنزال المني  علی وجہ الدفق والشہوۃ۔ (ہدایۃ : ١/٣١)

أَنْ يَنْفَصِلَ الْمَنِيُّ لَا عَنْ شَهْوَةٍ وَيَخْرُجُ لَا عَنْ شَهْوَةٍ بِأَنْ ضَرَبَ عَلَى ظَهْرِهِ ضَرْبًا قَوِيًّا، أَوْ حَمَلَ حَمْلًا ثَقِيلًا، فَلَا غُسْلَ فِيهِ عِنْدَنَا۔ (بدائع الصنائع : ١/٣٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ربیع الاول 1441

1 تبصرہ: