ہفتہ، 23 نومبر، 2019

شیخ احمد کے وصیت نامہ کی شرعی حیثیت

*شیخ احمد کے وصیت نامہ کی شرعی حیثیت*

سوال :

مفتی صاحب ایک پمفلٹ ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ مدینہ شریف سے  شیخ  احمد  نے  وصیت  نامہ  بھیجا ہے کہ میں اپنے مکان میں قرآن شریف پڑھ رہا تھا، اچانک مجھے نیند آگئی، اور میں دیکھتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور فرمایا اس ہفتے اتنے ہزار آدمی مرگئے جس میں کوئی ایمان والا نہیں تھا، اور بہت برا وقت آنے والا ہے اس میں چند شرعی احکامات پر عمل کی تلقین کی گئی ہے لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ جو شخص اس  وصیت  نامہ کو پڑھ کر اس کی نقل دوسروں تک پہنچائے گا وہ مالدار ہوجائے گا، ایک آدمی نے اسے جھوٹا سمجھا تو اس کا انتقال ہوگیا، ایک شخص نے چھپوانے میں لاپرواہی کی تو اس کی بیوی مرگئی، اور پانچ لوگوں نے ملکر ۱۵۰ ؍پرچے بانٹے تو ان کو پانچ لاکھ کی لاٹری لگ گئی وغیرہ۔

2) اس مرتبہ اس پمفلٹ میں کچھ اور باتوں کا اضافہ کیا گیا ہے کہ اگر کوئی عورت یا لڑکی بغیر سر پر دوپٹے کے گھر سے باہر نکلے یا نکلتی ہے یا چوکھٹ پر بھی بغیر دوپٹے کے کھڑی ہوتی تو اس کی وجہ سے تین آدمی بغیر کوئی سوال کئے دوزخ میں بھیج دیئے جائیں گے۔ (۱) اس عورت یا لڑکی کا باپ (۲) اس کا بھائی (۳) اس عورت کا شوہر۔ کیونکہ ان تینوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنی بیٹی یا بہن یا اپنی بیوی کو بغیر سر پر ڈوپٹے باہر نکلنے سے منع کر یں۔
۵ جگہ پر ہنسنا 25 گناہ کے برابر ہیں : (1) قبرستان میں (۲) جنازے کے پیچھے ۔ (۳) مجلس میں (۳) تلاوت قرآن میں (۵) مسجد میں۔
قرآن کو سننے سے کینسر کی بیماری ختم ہو جاتی ہے۔ لمبے سجدے کرنے سے ذہن تیز ہوتا ہے۔ سر درد اور بال گرنے سے بچتا ہے۔ تشہد کے وقت انگلی اٹھانے سے دل مضبوط ہوتا ہے۔ یہ بات دوسروں تک پہنچانے سے شیطان آپ کو ضرور روکے گا لیکن آپ ایسا نہ کریں کریں اور ایسا نہ ہونے دیں۔

یہ پمفلٹ بہت زیادہ تقسیم ہورہا ہے۔ خاص کر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں،انجمن چوک، محمد علی روڈ، قدوائی روڈ اور مستورات کے درمیان۔ اس تعلق سے آپ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : اسامہ انصاری، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شیخ احمد نامی فرضی شخصیت کا وصیت نامہ وقفہ وقفہ سے منظر عام پر آتا رہتا ہے، اس کی تردید ہوتی ہے کچھ دن اس کی اشاعت بند ہوجاتی ہے پھر کہیں سنائی دیتا ہے فلاں جگہ معمولی تبدیلی کے ساتھ یہ من گھڑت وصیت نامہ تقسیم کیا جارہا ہے۔ اسی نوعیت کی تحریریں ہندوؤں کے یہاں بھی رائج ہیں جس میں اس کی نشر و اشاعت پر فائدہ اور انکار پر نقصان سے ڈرایا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس جعلی وصیت نامہ کی تاریخ کوئی دس پندرہ سالوں کی نہیں ہے بلکہ یہ فتنہ تقریباً سو سال پرانا ہے۔ کیونکہ ماضی قریب کے اکابر علماء کرام میں سب سے پہلے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے اپنے فتاوی "امداد الفتاوی" میں اس کا مدلل اور کافی شافی رد لکھا ہے، اور حضرت حکیم الامت کی وفات کو تقریباً ٨٠ سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔ جس سے واضح ہوجاتا ہے اس خرافاتی وصیت نامہ کی عمر تقریباً سو سال ہوگی جو خود اس کے جھوٹا ہونے کا کھلا ہوا ثبوت ہے۔ ذیل میں ہم حکیم الامت نور اللہ مرقدہ کا ہی جواب نقل کرتے ہیں۔

ایسا  وصیت  نامہ  بہت دفع شائع ہوچکا ہے، ہمیشہ اسی نام ولقب سے شائع ہوتا ہے، اول تو تعجب یہ ہے کہ ایک شخص اتنی بڑی عمر پائے، دوسرے یہ تعجب ہے کہ ایک شخص کے سوا اور کسی خادم کو یا اور ملکوں کے بزرگوں اور ولیوں کو یہ دولتِ زیارت اور ہم کلامی نصیب نہ ہو، تیسرے یہ کہ اگر ایسا ہی ہوتا تو خود مدینہ میں اس کی زیادہ شہرت ہونی چاہیے تھی، حالانکہ وہاں آنے جانے والوں یا خطوط سے ان امور کا نام ونشان بھی معلوم نہیں ہوتا، پھر محض اس طرح بلا سند کوئی مضمون قابل اعتبار نہیں ہوسکتا، ورنہ جو جس کے دل میں آئے مشہور کردیا کرے، شرع میں حکم یہ ہے کہ جو بات ہو خوب تحقیق کے بعد اس کو معتبر سمجھو ۔

علاوہ اس کے اس میں بعض مضامین ایسے ہیں جو شرع وعقل کے خلاف ہیں، مثلاً:

۱) اتنے ہزار مسلمان کلمہ گو مرے، اور ان میں صرف سترہ آدمی مسلمان ہوں، اول تو خدا کی رحمت غالب ہے اس کے غضب پر، دوسرے ہم خود دیکھتے ہیں کہ زیادہ مسلمان تو بہ کرکے، کلمہ پڑھتے ہوئے مرتے ہیں، جو علامت خاتمہ بالخیر کی ہے، پھر اس مضمون کی گنجائش کہا ۔

۲) اس پر چے کو چھپواکر تقسیم کرنے پر غنیٰ ومالداری کا حاصل ہونا، اور اس کو جھوٹا سمجھنے پر کسی کی موت واقع ہونا، یہ بھی خلافِ عقیدہ بات ہے، کیونکہ امیری وغریبی موت وحیات ذاتِ باری تعالیٰ کے دستِ قدرت میں ہے۔

۳) اس پرچے کو چھپواکر تقسیم کرنے سے لاٹری کا لگ جانا، اور جن لوگوں کی لاٹری لگ گئی ان میں سے ایک کا مسجد بنانے کی بات سوچنا، دونوں خلافِ شرع ہیں، کیونکہ لاٹری شرعاً قمار وجوا پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اسی طرح حرام مال سے اللہ کے گھر کی تعمیر بھی حرام ہے۔

2) بے پردہ رہنے والی عورت کے باپ، بھائی اور شوہر اس وقت بروزِ حشر قابل گرفت ہوں جب وہ انہیں بے پردگی سے منع نہ کرتے ہوں۔ اگر ان کے منع اور تنبیہ کے باوجود عورت بے پردگی کرے تو اس کے باپ، بھائی اور شوہر پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہوگا اور نہ ہی قیامت کے دن ان سے مؤاخذہ ہوگا۔ لہٰذا یہ بات بالکل غلط ہے کہ بے پردہ عورت کے باپ، بھائی اور شوہر کو بغیر سوال کیے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

سوال نامہ میں مذکور پانچوں جگہ پر ہنسنا کراہت سے خالی نہیں ہے، البتہ 25 گناہ والی بات بے اصل اور بے بنیاد ہے۔ قرآنِ کریم میں شفا ہے، لہٰذا اس کا پڑھنا اور سننا دونوں کسی بھی بیماری کے لیے شفاء بن سکتا ہے۔ اس کا سننا صرف کینسر کے مرض کے لیے مخصوص نہیں۔ اسی طرح بقیہ باتیں قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہیں، بلکہ یہ موجودہ دور کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں۔

لہٰذا اس طرح کے پمفلٹ کے مضامین پر اعتماد اور اعتقاد رکھنا بدعقیدگی کی بات ہے جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔ اور اس کی نشر واشاعت بجائے ثواب کے گناہ کا باعث ہے، پس اس سے خود بھی دور رہیں اور بقدر استطاعت دوسروں کو بھی اس بدعقیدگی سے دور رہنے کی تلقین کریں، اس لیے کہ مومنِ کامل کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ نفع ونقصان ،خیرو شر، امیری وغریبی ،خوشی وغمی جیسے تمام امور ذاتِ باری تعالیٰ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ : یا أیھا الذین آمنوا إن جائکم فاسق بنبأ فتبینوا أن تصیبوا قوماً بجہالۃ فتصبحوا علی ما فعلتم نٰدمین۔ (سورۃ الحجرات، آیت :۶)

مقتضی الآیۃ التثبت فی خبر الفاسق ، والنہی عن الإقدام علی قبولہ والعمل بہ ، إلا التبین والعلم بصحۃ مخبرہ ، وذلک لأن قراءۃ ہذہ الآیۃ علی وجہین : {فتثبتوا} من التثبت {فتبینوا} من التبیّن ، وکلتاہما یقتضی النہی عن قبول خبرہ إلا بعد العلم ۔ (أحکام القرآن، ۴/۲۵۵)

قال اللہ تعالیٰ : ورحمتي وسعت کل شيء ۔ (سورۃ الاعراف، آیت :۱۵۶)

عن أبی ہریرۃ قال : قال رسول اللہ ﷺ : ’’ لما خلق اللہ الخلق کتب فی کتابہ ہو یکتب علی نفسہ وہو وضع عندہ علی العرش إن رحمتی تغلب غضبی ‘۔(صحیح البخاری :۲/۱۱۰۱ ، بیروت)

قال اللہ تعالیٰ : قل لن یصیبنا إلا ما کتب اللہ لنا ہو مولٰنا} ۔ (سورۃ التوبۃ :۵۱)

أی لن یصیبنا إلا ما خط اللہ لأجلنا فی اللوح ولا یتغیر بموافقتکم ومخالفتکم ، فتدل الآیۃ علی أن الحوادث کلہا بقضاء اللہ تعالی ۔ (روح المعانی، ۶/۱۶۶)

عن أبی ہریرۃ عن النبی ﷺ قال : ’’ لا عدوی ولا طیرۃ ولا ہامۃ ولا صفر ‘‘ ۔ (صحیح البخاري :۲/۸۵۷)

قال اللہ تعالیٰ : إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ ۔ (سورۃ المائدۃ، آیت :۹۱)

لأن القمار من القمر الذی یزداد تارۃ وینقص أخری ، وسمی القمار قمارًا لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ وہو حرام بالنص۔ (۹/۵۷۷ ، ۵۷۸ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، باب الاستبراء ، فصل فی البیع، شامی)

قال تاج الشریعۃ : أما لو أنفق فی ذلک مالاً خبیثاً ومالا سببہ الخبیث والطیب فیکرہ ، لأن اللہ تعالی لا یقبل إلا الطیب فیکرہ تلویث بیتہ بما لا یقبلہ ۔ شرنبلالیۃ ۔(۲/۳۷۳ ، کتاب الصلوۃ ، مطلب کلمۃ لا بأس الخ، شامی )

وإن تصبہم حسنۃ یقولوا ہذہ من عند اللہ وإن تصبہم سیئۃ یقولوا ہذہ من عندک ، قل کل من عند اللہ ، فما لہولاء القوم لا یکادون یفقہون حدیثاً۔ (سورۃ النساء، آیت : ۷۸)

الإیمان ہو الإیمان باللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الآخر والبعث بعد الموت ، والقدر خیرہ وشرہ وحلوہ ومرہ من اللہ تعالی ونحن مؤمنون بذلک کلہ ۔(عقیدۃ الطحاوی، ص/ ۹۵)
مستفاد : امداد الفتاوی :۴/۵۵۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 ربیع الاول 1441

3 تبصرے:

  1. بہت خوب......
    بہت بہت شکریہ محترم 💐💐💐💐💐
    اللہ پاک آپ کو شاد و آباد رکھے آمین
    بہترین جزائے خیر عطا فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا ۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. میں خود اس پمفلٹ کو ٦٤ سال سے وقفہ وقفہ سے دیکھ رھا ھوں

    جواب دیںحذف کریں