اتوار، 1 مارچ، 2020

شادی شدہ عورت میکہ میں قصر کرے گی؟

*شادی شدہ عورت میکہ میں قصر کرے گی؟*

سوال :

شادی شدہ عورتیں جن کا میکہ دوسرے شہر میں ہو، وہ میکہ میں قصر کریں گی یا مکمل نماز ادا کریں گی؟
(المستفتی : حارث رئيس، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شادی شدہ عورتیں جن کی سسرال میکہ سے شرعی مسافت یعنی 82 کلومیٹر کی دوری پر ہو ان کے لیے حکم یہ ہے کہ جب وہ رخصت ہوکر سسرال چلی جاتی ہیں، تو شوہر کے تابع ہوکر سسرال ہی ان کا وطن بن جاتا ہے، البتہ جب میکہ جو ان کا پہلے سے وطن اصلی ہے وہ اس وقت تک وطن اصلی باقی رہے گا، جب تک کہ عُرف کے اعتبار سے وہاں کی آمد ورفت، اور قیام نسبتاً سسرال سے زائد ہو، اور جب وہ مستقل سسرال میں قیام کرنے لگے، اور میکہ میں عارضی طور پر آنے جانے لگے، تو اب اس کا میکہ اس کا وطن اصلی باقی نہ رہے گا۔

خلاصہ یہ کہ شادی ہونے کے کچھ دنوں تک جب میکہ میں آنا جانا کثرت سے ہوتا ہے، اس وقت تک یہ عورتیں سسرال اور میکہ دونوں جگہ مکمل نماز پڑھیں گی، اور جب ان کا آنا جانا کم ہوجائے گا، تو سسرال ہی ان کا وطن اصلی بن جائے گا، لہٰذا وہ یہاں مکمل نماز پڑھیں گی، اور جب میکہ جانا ہو اور پندرہ دن سے کم قیام کی نیت ہوتو قصر کریں گی۔

والوطن الأصلي ہو وطن الإنسان في بلدۃ … وہذا الوطن یبطل بمثلہ لا غیر۔ (البحر الرائق ۲؍۲۳۹)

الوطن الأصلي ہو موطن ولادتہ أو تأہلہ أو توطنہ یبطل بمثلہ … لاغیر۔ (شامی ۲؍۶۱۴ زکریا)

ولو کان لہ أہل ببلدتین فأیتہما دخلہا صار مقیما۔ (شامی ۲؍۶۱۴ زکریا)

والوطن الأصلي یجوز أن یکون واحدا أو أکثر۔ (بدائع الصنائع ۱؍۲۸۰زکریا)

إذا لم ینتقل بأہلہ، ولکنہ استحدث أہلا ببلدۃ أخری فلا یبطل وطنہ الأول، ویتم فیمہا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۴۲)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واﷲ تعالیٰ اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رجب المرجب 1441

2 تبصرے: