ہفتہ، 7 مارچ، 2020

کارٹونی تصویروں کے سامنے نماز پڑھنا

*کارٹونی تصویروں کے سامنے نماز پڑھنا*

سوال :

محترم مفتی صاحب ! آج کل ہر گھر میں بچوں کے اسکول بیگ پر، کھلونوں پر، بچوں کی کتابوں اور دیگر اسکولی لوازمات پر کارٹون کی شکلیں ہوتی ہیں، اور یہ کارٹون سارے فرضی ہوتے ہیں، جیسے ڈورے مون، وغیرہ وغیرہ۔ اور یہ انسانی تصویر سے مشابہ ہیں، تو ایسی صورت میں ان تصاویر کے آمنے سامنے نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور کارٹون اگر اس طرح کے ہیں کہ ان کی آنکھ، ناک، کان وغیرہ واضح ہوں اور جاندار کے چہرے کے طور پر ان کی شناخت ہورہی ہو تو ایسے کارٹون بھی تصویر کے حکم میں ہیں، اور تصویر کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ کیونکہ یہ غیروں کی عبادت کا طریقہ ہے۔ تاہم نماز ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں۔

وظاہر کلا النووي الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان وقال سواءٌ صنعہ لما یُمْتَہَنُ أو لغیرہ فصنعتہ حرام بکل حل وسواء کان في ثوب أو بساط أو دراہم أو إناء أو حائط۔ (شامی : ۲/۴۱۶)

ولبس ثوب فیہ تماثیل ذي روح، وأن یکون فوق رأسہ أو بین یدیہ أو بحذائہ یمنۃ ویسرۃ، أو محل سجودہ۔ (شامی : ۲/۴۱۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رجب المرجب 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں