منگل، 10 مارچ، 2020

مِٹّی کھانے کا شرعی حکم

*مِٹّی کھانے کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب دامت برکاتہم !
مٹی کھانا کیسا ہے؟ بعض عورتیں کرانہ دکان پر سے خرید کر کھانے کے لئے لاتی ہیں، مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مٹی اصلاً پاک ہے۔ لہٰذا اگر وہ منہ میں چلی جائے تو کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ لیکن چونکہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے اس کا کھانا مکروہ ہے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے :
حاملہ عورت کو مٹی کھانے کی رغبت پیدا ہوتی ہے تو مٹی کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔
(الجواب) اتنی مقدار کھانے کی اجازت ہے کہ صحت کے لئے مضر نہ ہو۔ (١٠/١٤٤)

معلوم ہوا کہ اگر حاملہ عورت جسے مِٹّی کھانے کی طلب زیادہ ہورہی ہو تو اس کا اتنی مقدار میں مِٹّی کھالینا بلاکراہت درست ہوگا جتنی مقدار صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔

وَسُئِلَ بَعْضُ الْفُقَهَاءِ عَنْ أَكْلِ الطِّينِ الْبُخَارِيُّ وَنَحْوِهِ قَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ مَا لَمْ يَضُرَّ وَكَرَاهِيَةُ أَكْلِهِ لَا لِلْحُرْمَةِ بَلْ لِتَهْيِيجِ الدَّاءِ، وَعَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ كَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى يَرُدُّ الْجَارِيَةَ مِنْ أَكْلِ الطِّينِ وَسُئِلَ أَبُو الْقَاسِمِ عَمَّنْ أَكَلَ الطِّينَ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ مِنْ عَمَلِ الْعُقَلَاءِ، كَذَا فِي الْحَاوِي لِلْفَتَاوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، ۵/۳۴۰، کتاب الکراہیۃ‍)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 رجب المرجب 1441

2 تبصرے: