ہفتہ، 28 مارچ، 2020

میڈیکلیم کی شرعی حیثیت

*میڈیکلیم کی شرعی حیثیت*

سوال :

مفتی صاحب ! پرائیویٹ کمپنیوں ESI اور MEDI CLAIM کرکے ہر مہینے کی سیلری میں کچھ پرسنٹ کاٹتی ہے اور ضرورت کے وقت اس کا بینیفٹ کمپنی دیتی ہے تو کیا اس لینا جائز ہے یانہیں؟ جیسے والدین کی میڈیسن اور ڈلیوری کے وقت 30000 سے 40000 دیتی ہے تو کیا اس کا لینا جائز ہے؟ مہربانی کرکے رہنمائی فرمائیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
(المستفتی : جنید ایم آر، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر کمپنی کی طرف سے اپنے ملازم کی تنخواہ سے جبراً کچھ رقم کاٹ لی جاتی ہے، پھر بوقت ضرورت اسے طبی امداد کے طور پر جمع شدہ رقم سے زیادہ دیا جاتا ہے تو یہ ملنے والا اضافہ کمپنی کی طرف سے شرعاً محض تبرع اور احسان ہے، سود نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا لینا اور اپنے استعمال میں لانا شرعاً جائز اور درست ہے۔

البتہ اگر ملازم اپنی مرضی سے کچھ رقم جمع کرواتا ہے تو اس پر جو اضافہ ملے گا، اس کا ذاتی استعمال جائز نہ ہوگا۔ اس لئے کہ اپنی مرضی سے جمع کی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، اور قرض پر نفع لینا حدیث میں منع فرمایا گیا ہے، کلُّ قرضٍ جرَّ نفعًا فہو رِباً یعنی ہر وہ قرض جس سے نفع حاصل ہو وہ سود ہے۔ لہٰذا اس سودی رقم کو اس کے مصرف میں خرچ کیا جائے گا۔

کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ۱۰؍۶۴۸)

عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲؍۷۲ رقم : ۱۵۹۸)

أن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي : ۹/۵۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 شعبان المعظم 1441

1 تبصرہ: