بدھ، 25 مارچ، 2020

پانی وغیرہ پر دم کرنے کا حکم

*پانی وغیرہ پر دم کرنے کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب! پانی کو دم (پھونک) کے پینے و پلانے کے متعلق جدید دماغ والے پڑھے لکھے مگر علماء کی باتوں کو فوراً  نہیں مانے والوں کا کہنا ہے کے دم کرنا یا پھونک مار کر پانی پینا پلانا درست کوئی دلیل نہیں اور صحیح حدیث و قران سے تو غلط ہے۔ پھر اس دم (پھونک) مارنے کے بارے میں ہم کیا کریں؟
(المستفتی : خالد عزیز، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآنِ کریم اور مسنون دعاؤں کو پڑھ کر خود پر یا کسی دوسرے پر یا پانی پر دم کرکے اس پانی کا پینا پلانا فی نفسہ جائز اور درست ہے۔

ابوداؤد شریف میں ہے :
قیس بن شماس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ثابت بن قیس کے پاس تشریف لے گئے احمد کہتے ہیں کہ وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا کہ اے لوگوں کے پرودگار تکلیف کو دور فرما ثابت بن قیس شماس سے۔ پھر آپ نے وادی بطحان کی مٹی اٹھائی اور اسے ایک پیالہ میں ڈال دیا پھر اس پر پانی پڑھ کر پھونکا اور اسے ان پر بہا دیا۔

نیز اس طرح دم کرنا جس میں کچھ تھوک بھی شامل ہو جیسے غزوہٴ خندق کے موقع پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی دعوت میں آپ علیہ السلام نے کیا تھا، اس روایت میں فبصق کا لفظ آیا ہے۔ اسی طرح حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پر کچھ پڑھا، جس سے مراد دم کرنا ہی لیا جاتا ہے۔ یہ دونوں روایت بخاری و مسلم میں موجود ہے۔

درج بالا روایات سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ پانی پر دم کرنا اور اس کا پینا بلاکراہت درست ہے۔ آپ بلاتردد اس پر عمل کرسکتے ہیں کہ اس پر دلائل موجود ہیں۔ نیز معترضین کو بھی اپنی اصلاح کرنا چاہیے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وابْنُ السَّرْحِ قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ و قَالَ ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْروِ بْنِ يَحْيَی عَنْ يُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَحْمَدُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ اکْشِفْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ثُمَّ أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بَطْحَانَ فَجَعَلَهُ فِي قَدَحٍ ثُمَّ نَفَثَ عَلَيْهِ بِمَائٍ وَصَبَّهُ عَلَيْهِ۔ (ابوداؤد، حدیث نمبر : 3885)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 رجب المرجب 1441

1 تبصرہ: