ہفتہ، 7 مارچ، 2020

گُم شدہ بچوں کی تلاش گروپ ایک قابلِ تحسین قدم

*گُم شدہ بچوں کی تلاش گروپ*

        *ایک قابلِ تحسین قدم*

✍️ محمد عامر عثمانی ملی

قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں کو اللہ تعالیٰ نے ان گنت خوبیوں سے نوازا ہے، یہاں بڑی تعداد میں دینی وعصری لائن سے خدمت کرنے والے موجود ہیں تو وہیں سماجی خدمت گاروں کی بھی کمی نہیں ہے۔ جو مختلف طریقوں سے سماج اور معاشرہ میں بسنے والوں کی خدمت کرکے اور انہیں سہولت اور نفع پہنچاکر عنداللہ ماجور اور عندالناس مشکور ہوتے ہیں۔

ایسے ہی بے لوث سماجی خادموں کا ایک حلقہ گُم شدہ بچوں کی تلاش گروپ ہے، جس کے روح رواں اور صدر انصاری ضیاء الرحمن مسکان صاحب ہیں۔ اس گروپ کا کام یہ ہے کہ جہاں کوئی بچہ گم ہوتا ہے یا کسی کو ملتا ہے تو ان حضرات سے رابطہ کیا جاتا ہے، یہ حضرات اس پر ایک مختصر تحریر لکھ کر اپنے گروپ بنام "گُم شدہ بچوں کی تلاش" میں ڈال دیتے ہیں جو ساٹھ سے زائد تعداد میں ہیں اور یہاں سے شہر کے دیگر گروپوں میں یہ پوسٹ شیئر کردی جاتی ہے۔ بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ والدین کا جلد پتہ نہ چلنے پر یہ حضرات بچوں کو اپنے گھر پر رکھتے ہیں اور ان کی اچھی خاطر مدارات بھی کرتے ہیں۔

چند دنوں پہلے کی بات ہے کہ ایک دن مغرب بعد میرا فرزند گُم ہوگیا، عشاء کی نماز کے بعد جب میں گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ بچے کو گُم ہوئے تقریباً ایک گھنٹہ گذر چکا ہے، میں نے فوراً ضیاء بھائی کو فون لگاکر تفصیل بتائی اور واٹس ایپ پر تصویر ارسال کی، چنانچہ گُم شدہ بچوں والی پوسٹ بناکر وائرل کی گئی اور الحمدللہ ایک گھنٹے کے اندر ہی بچہ صحیح سلامت ضیاء بھائی کی معرفت مل گیا۔

محترم قارئین! اس جگہ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ جب کوئی بچہ گُم ہوتا ہے تو اس کے والدین پر کیا گذرتی ہے؟ یہ تو وہی بتاسکتا ہے جس کے ساتھ یہ سانحہ پیش آیا ہو، ایسے ایسے خدشات دل میں آتے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے کہ خدانخواستہ کہیں بچے کو کوئی اٹھاکر تو نہیں لے کر چلا گیا، بچہ کہیں کسی گٹر یا ٹنکی وغیرہ میں تو نہیں گرگیا۔ کیونکہ ایسے کئی واقعات شہر میں ہوچکے ہیں، اس لئے بچہ ملنے میں جتنی تاخیر ہوتی ہے اتنا ہی والدین اور دیگر رشتہ داروں کی ذہنی و قلبی اذیت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے، چنانچہ اس اذیت سے چھٹکارے کے لیے گُم شدہ بچوں کی تلاش گروپ اکسیر کا کام کررہا ہے، اور سوشل میڈیا کا بہترین استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر شہر کے واٹس ایپ گروپس میں پوسٹ بناکر چلادی جاتی ہے، اور جس کام کو اس گروپ کے وجود میں آنے سے پہلے گھنٹوں لگ جاتے تھے اب وہ صرف منٹوں میں ہی ہوجاتا ہے اور گُم شدہ بچے اپنے والدین کے پاس ہوتے ہیں، نیز اس گروپ کی ایک بہت بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ بچوں کے والدین سے خوشیالی کے نام پر بھی کچھ نہیں لیا جاتا، بلکہ ساری خدمات للہ فی اللہ کی جاتی ہیں، خلاصہ یہ کہ اس گروپ کی خدمات گرانقدر، لائق تحسین اور اللہ تعالیٰ کے یہاں اجرعظیم کی مستحق ہیں، کیونکہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : لوگوں میں بہترین وہ ہے جو دوسروں کیلئے زیادہ نفع پہنچانے والا ہو۔ (دارقطنی)

لہٰذا سوشل میڈیا صارفین سے ہماری درخواست ہے کہ گم شدہ بچوں کی تلاش والی تازہ پوسٹ عوامی گروپ میں شئیر کردیا کریں کیونکہ یہ ایک چھوٹا سا عمل بھی انسانیت کی بڑی خدمت اور شرعاً ایک بہترین عمل ہے۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ اس گروپ کے صدر و اراکین کی خدمات کو قبول فرماکر ان کی مغفرت کا ذریعہ بنادے، انہیں مزید اخلاص و استقامت عطا فرمائے، ان کے مسائل کو حل فرمائے، اور ان کی جائز تمناؤں حاجتوں، مرادوں کو پورا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں