جمعرات، 12 مارچ، 2020

دورانِ حمل بچے کی جنس معلوم کرنا

*دورانِ حمل بچے کی جنس معلوم کرنا*

سوال :

کیا پیٹ میں موجود بچّے کا جنس معلوم کرنا غلط ہے؟ اور کیوں؟ اگرچہ وہ معلوم کرنے بعد بچے کے ساتھ کچھ نا کیا جائے تب بھی یہ عمل ناجائز ہوگا؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد فیضان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بچے کو نقصان پہنچانے کا قصد نہ ہو تب بھی دورانِ حمل بچے کی جنس معلوم کرنے کی کوشش کرنا شرعاً پسندیدہ عمل نہیں ہے۔کیونکہ اس کی جنس جو بھی ہو وہ دنیا میں آکر ہی رہے گا، پس اس فضول اور غیرضروری کام کے لیے سونوگرافی کروانا اور اس کے لیے ستر کھولنا خواہ عورت کے سامنے کیوں نہ ہو، جائز نہیں ہے، اس لئے کہ ایک عورت کا دوسری عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصہ کو چھپانا ضروری ہے۔ البتہ اگر کسی طبی ضرورت کے تحت سونوگرافی کرائی جائے اور اسی کے دوران بچہ کی جنس بھی معلوم ہوجائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

نوٹ : بچے کی جنس معلوم کرنا چونکہ قانوناً بھی جُرم ہے، لہٰذا بلاضرورت اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنا کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے اور نہ ہی شریعت ایسے عمل کو پسند کرتی ہے۔

نظر المرأۃ إلی المرأۃ کنظر الرجل إلی الرجل … ینظر إلی جمیع جسدہ إلا ما بین سرتہ حتی یجاوز رکبتیہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ، ۱۸/۹۰، زکریا)

قال اللّٰہ تعالیٰ : وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ (سورۃ البقرۃ، آیت : ۱۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 رجب المرجب 1441

1 تبصرہ: