بدھ، 4 مارچ، 2020

شرعی معاملات میں سیاسی نظریات کی آمیزش* *ایک لمحۂ فکر*

*شرعی معاملات میں سیاسی نظریات کی آمیزش*
                    *ایک لمحۂ فکر*

✍ محمد عامر عثمانی ملی

قارئین کرام ! شہرِ عزیز مالیگاؤں میں سیاسی معاملات میں عوام کی دلچسپی کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے، جو الیکشن کے ایام سے تجاوز کرکے اب ہر وقت کچھ لوگوں کے سروں پر سوار رہتی ہے۔ یہاں تک کہ شرعی معاملات میں بھی سیاسی نظریات کی آمیزش ہوگئی ہے، اور ایک طبقہ ہر چیز کو سیاسی عینک لگاکر دیکھ رہا ہے۔ چنانچہ شرعی مسائل اگر اس کے موافق نہ ہوں تو اس مسئلے کو بیان کرنے والا عالم مخالف سیاسی جماعت کا ٹھہرا دیا جاتا ہے اور اس کی باتوں کو ہلکا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس میں ہر سیاسی جماعت کے افراد کم زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔

محترم قارئین! چونکہ بندہ تین سال سے زائد عرصہ سے سوشل میڈیا پر بقدر استطاعت دینی مسائل کے جواب لکھ رہا ہے اور کبھی بوقت ضرورت اصلاحی مضامین بھی لکھ دیتا ہے۔ اس طرح بندے کی طرف سے جب بھی ایسی کوئی تحریر یا جواب لکھا جاتا ہے جس میں اسے پڑھ کر سبق لینے اور عمل کرنے کے بجائے فوراً ایک طبقہ یہ کہہ دیتا ہے کہ آپ کو فلاں کی فلاں برائی کیوں نہیں دکھتی؟ آپ نے فلاں فلاں کے بارے میں کیوں کچھ نہیں کہا؟ ایسے افراد سے بندے کا ایک سوال یہ ہے کہ جو وہ کسی بھی جید مفتی جس پر انہیں اعتماد ہو ان سے دریافت کرلیں کہ اگر کوئی عالم ایک برائی پر لکھے تو کیا اس پر تمام برائیوں پر لکھنا ضروری ہوجاتا ہے؟ مطلب یہ کہ کوئی عالم لکھے تو ہر ہر برائی پر لکھے ورنہ کچھ نہ لکھے؟ یہ کیسا معیار بنالیا ہے کچھ لوگوں نے؟ ایسے لوگ دین و شریعت کو کہاں لے جارہے ہیں؟

ایسے لوگوں کو خوب اچھی طرح سے معلوم ہونا چاہیے کہ مفتی صاحب کو جب اسٹیج سے اتارا گیا اس وقت سب سے پہلے بندے کا مدلل دو ٹوک مضمون سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، اس کے بعد فدائین کو ہوش آیا تھا۔ جب مفتی صاحب کو بُرے بُرے القاب سے نوازا جارہا تھا، باقاعدہ ایک پوسٹ میں ایسے نازیبا القاب لکھ کر شیئر کیا جارہا تھا تب بھی بندے کی ایک مدلل تحریر بنام "تنابز بالالقاب کا سیلاب وجود میں آئی۔ رہبرِ انسانیت کے لقب کے مسئلے میں جب اس لقب کے اختیار کرنے والے کو گستاخ رسول کہا جارہا تھا، تب بندے کے مدلل جواب پر معاملہ ختم ہوا۔ جب عیدگاہ گراؤنڈ پر لڑکیوں کے رقص کے وقت مفتی صاحب کی موجودگی پر طوفان برپا ہوا اس وقت بھی بندے کی ایک تحریر نے بہتوں کے منہ بند کرنے کا کام کیا ہے۔ شہر کے ایک ذمہ دار شخص کی طرف سے ائمہ سے گھن آنے کی بات کہی گئی تھی، اس پر باقاعدہ کوئی تحریر اس وجہ سے نہیں لکھی گئی کہ اس پر پہلے ہی کافی لوگوں کی طرف سے لے دے ہوچکی تھی، چٹکلوں کا سلسلہ بھی چل رہا تھا۔ پھر ائمہ مساجد کی طرف سے ایک تحریر سوشل میڈیا پر وائرل کردی گئی تھی۔ اب اگر اس موضوع پر باقاعدہ کوئی تحریر نہیں ہے تو اس سے پہلے کی تحریروں کا کیا ہوگا؟ کیا وہ تمام تحریریں کالعدم ہوجائیں گی؟ کیا اس موضوع پر نہ لکھنے کی وجہ سے بندے پر کوئی شرعی حکم لاگو ہوگا؟ ان سب کے علاوہ شہر کے متعدد واٹس اپ گروپ میں مفتی صاحب سمیت دیگر علماء کرام پر ہورہے غلط اعتراض (غیرسیاسی) کا بھی کافی شافی جواب دیا گیا جس کے گواہ شہر کے متعدد علماء کرام ہیں۔ خلاصہ یہ کہ شہر کے تقریباً ہر بڑے مدعے پر بندے کی تحریر موجود ہے۔ اب اگر کوئی ان تحریروں سے ناواقف ہو تب بھی اسے اعتراض کا حق شرعاً نہیں ہے۔ اور اگر کوئی جان بوجھ کر حقائق سے چشم پوشی کرے تو اس کا کوئی حل نہیں ہے، وہ دنیا و آخرت دونوں جگہ اپنے کئے کا بدلہ پائے گا۔ ان تحریروں کے عنوان درج ذیل ہیں، انہیں اچھی طرح پڑھ لیں، اس کے بعد کوئی رائے قائم کریں، پورا معاملہ سمجھے بغیر کسی کے بارے میں غلط رائے قائم کرنا اس پر منفی تبصرہ کرنا اور ایسی منفی تحریروں کا شئیر کرنا سب گناہ کی بات ہے جو اللہ کے یہاں سخت گرفت کا سبب بنیں گی۔

علماء کرام کا مقام ومرتبہ اور ان کی توہین کا حکم
علماء کرام کی غلطیوں کی اصلاح کا حکم
ایوارڈ تقسیم کے پروگرام کی شرعی حیثیت
سوشل میڈیا کا ایک تکلیف دہ پہلو
تنابز بالالقاب کا سیلاب، خدارا اس کو روک لیجئے
کیا ہرا رنگ اسلامی ہے؟ اور رنگ کھیلنا کیسا ہے؟ (یہ جواب مفتی صاحب کے ایم آئی ایم میں شمولیت سے پہلے کا ہے، لیکن اس جواب سے بھی لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے)
رہبرِ انسانیت کا لقب استعمال کرنے کا حکم
مجسمے نصب کرانے کا شرعی حکم

ان تحریروں کو پڑھنے کے لیے بندے کے بلاگ aamirusmanimilli.blogspot.com پر جائیں وہاں ویب ورژن پر کلک کریں، پھر نیچے آپ کو سرچ باکس ملے گا۔ وہاں آپ درج ذیل عنوانات کا کوئی ایک لفظ ڈالیں مثلاً آپ نے لفظ تنابز لکھا اور سرچ پر کلک کیا تو یہ مضمون آپ کے سامنے ہوگا، آپ اسے پڑھ سکتے ہیں یا کاپی کرکے دوسروں سے بھی شئیر کرسکتے ہیں۔

اسی کے ساتھ ایک لطیفہ و المیہ بھی سنتے چلیں کہ ایک صاحب کو ایک مرتبہ کسی معاملے میں فون کرنے کی نوبت آئی، بندے کا نام سن کر معاملے کی بات کرنے بجائے کہنے لگے، آپ اصلاحی مضمون لکھتے ہو، آپ کو مفتی صاحب کی فلاں فلاں برائی کیوں نہیں دکھائی دیتی؟ آپ نے ان کے خلاف فتوی کیوں نہیں جاری کیا؟ بندے نے اس وقت انہیں سمجھا بجھا کر بات ختم کی۔ آج وہ صاحب سیاست میں مفتی صاحب کے ساتھ ہی ہیں۔

مطلب بتانے کا یہ ہے کہ بعض لوگ سیاسی دشمنی دین کے راستے نکالنا چاہتے ہیں، اور کچھ لوگ شرعی معاملات کو بھی سیاسی بناکر اپنا مفاد حاصلِ کرلیتے ہیں، لہٰذا ایسے حالات میں ہم سب کے لیے شرعاً حکم یہ ہے کہ ہم کسی بھی عالم کے بیان کردہ مسئلے اور اصلاحی تحریروں کو سیاسی نظریات سے نہ دیکھیں، اس پرمنفی تبصروں سے باز رہیں، کیونکہ مخالفت کے خوف سے اگر علماء کرام نے لکھنا چھوڑ دیا تو اس کا سارا وبال بے جا مخالفین پر ہوگا۔

اخیر میں عرض ہے کہ اس تحریر میں صفائی دینا مقصود نہیں ہے، بلکہ حقیقت کا اظہار مقصد ہے تاکہ شرعی معاملات میں سیاسی نظریات کی آمیزش کا فتنہ کچھ تو سرد پڑے۔ اگرچہ یہ بالکل ختم نہیں ہوگا کیونکہ
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ  مصطفوی  سے   شرارِ بولہبی

اللہ تعالٰی ہم سب کو حق کہنے، حق لکھنے، حق سننے، اور حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

3 تبصرے:

  1. Did you realize there is a 12 word phrase you can communicate to your crush... that will trigger intense feelings of love and impulsive appeal for you deep within his heart?

    Because hidden in these 12 words is a "secret signal" that fuels a man's impulse to love, treasure and protect you with all his heart...

    ====> 12 Words Will Trigger A Man's Desire Impulse

    This impulse is so built-in to a man's brain that it will make him try harder than before to do his best at looking after your relationship.

    Matter-of-fact, triggering this mighty impulse is absolutely mandatory to having the best possible relationship with your man that the instance you send your man one of the "Secret Signals"...

    ...You will soon find him expose his soul and heart for you in a way he never expressed before and he will distinguish you as the only woman in the world who has ever truly fascinated him.

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاء اللہ....
    بہترین تحریر...
    اللہ آپ کی صلاحیتوں میں اضافہ فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں