بدھ، 18 مارچ، 2020

حکومتی پابندیوں کے باعث نمازیں کیسے ادا کی جائیں؟

*حکومتی پابندیوں کے باعث نمازیں کیسے ادا کی جائیں؟*

✍️ محمد عامر عثمانی ملی

قارئین کرام ! متعدد احباب کی طرف سے سوالات آرہے ہیں کہ دنیا کے بعض ممالک بشمول ہندوستان کے بعض شہروں میں کرونا وائرس کے پھیلنے سے بچاؤ کے لیے یہ پابندی عائد کردی گئی ہے کہ پنج وقتہ نمازوں بالخصوص جمعہ کی نماز کے لیے مصلیان مسجد میں جمع نہ ہوں، بلکہ گھروں میں نماز پڑھ لی جائے، اب ایسی صورت میں پنچ وقتہ نمازیں اور نمازِ جمعہ کس طرح ادا کی جائیں؟ اس سوال کے جواب کے لیے یہ مضمون ترتیب دیا جارہا ہے جس میں ان شاءاللہ اس مسئلے سے متعلق تقریباً تمام باتوں کو جمع کردیا جائے گا۔

محترم قارئین ! ہندوستان کے بعض علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے یہ پابندی لگائی گئی ہے کہ نمازوں میں پانچ یا دس افراد سے زیادہ جمع نہ ہوں، چنانچہ ایسی صورت میں تو سب سے پہلے علاقے کے سرکردہ افراد علماء کرام کے ساتھ شہری انتظامیہ سے ملاقات کرکے انہیں باجماعت نماز کی اہمیت بتائیں اور اس بات پر انہیں راضی کرنے کی کوشش کی جائے کہ نمازوں کے معاملے میں وہ مداخلت نہ کریں، چنانچہ اگر اجازت مل جائے تو بہت اچھی بات ہے، لیکن اگر اس کی اجازت نہ ملے اور یہ پابندی برقرار رہے اور خلاف ورزی کی صورت میں کسی بھی قسم کے فتنہ کا اندیشہ ہوتو اس وقتی پابندی کے باعث ایسی مساجد میں ایک اذان کے بعد ایک سے زائد مرتبہ باجماعت نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ نیز گھروں میں بھی باجماعت نماز ادا کی جاسکتی ہے جس میں اقامت بھی کہی جائے گی۔

اگر دو لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں تو مقتدی امام کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہوگا۔  البتہ جب دو محرم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھیں تو عورت پیچھے کھڑی ہوگی، مردوں کی طرح امام کے برابر نہیں کھڑی ہوگی۔

اگر دو مرد اور ایک عورت ہوتو ایک مرد امامت کرے گا، دوسرا اس کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہوگا اور عورت پچھلی صف میں کھڑی ہوگی۔

اگر تین مرد اور ایک عورت ہو تو ایک امامت کرے گا، بقیہ دو پچھلی صف میں کھڑے ہوں گے، اور ان کی پچھلی صف میں عورت کھڑی ہوگی۔

اگر دو لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں مقتدی امام کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہے، اب اگر تیسرا شخص جماعت میں شامل ہونے کے لیے آجائے تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ اگر آگے جگہ ہو اور امام کو علم ہوجائے تو امام خود آگے بڑھ جائے، یا پھر آنے والے مقتدی کو چاہئے کہ پہلے مقتدی کو پیچھے کرلے۔

عورت امامت نہیں کرسکتی نہ ہی اقامت کہے گی۔ چنانچہ اگر مرد اکیلا ہوتو وہی امامت کے ساتھ اقامت بھی کہے گا۔

اگر جماعت میں عورت بھی ہوتو مرد کے لیے عورت کی امامت کی نیت بھی کرنا ہے، اور اس کے لیے باقاعدہ الفاظ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ دل میں ارادہ ہونا کافی ہے۔

مرد وعورت مقتدیوں کے لیے ضروی ہے کہ وہ امام کی اقتداء کی نیت کرلیں، اس کے لیے بھی الفاظ کا ادا کرنا ضروری نہیں۔ دل میں ارادہ ہونا کافی ہے۔

نمازِ جمعہ میں بھی ایک مسجد میں ایک سے زائد جماعت کی گنجائش ہوگی، لیکن چونکہ جمعہ کی نماز میں نماز سے قبل خطبہ دینا شرط ہے، لہٰذا ہر جماعت کے لیے الگ سے خطبہ دیا جائے گا، ورنہ اس کے بغیر نماز جمعہ درست نہ ہوگی۔ اگر مسجد میں متعدد جماعتیں کرنا ممکن نہ ہوتو گھروں میں بھی جمعہ کی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ البتہ اس کا خیال رہے کہ جمعہ کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ امام کے علاوہ کم از کم تین مقتدی خطبہ وجماعت میں شامل ہوں، خواہ وہ مسافر ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر تین مقتدی سے کم ہوں تو پھر جمعہ درست نہ ہوگا، ایسے لوگ ظہر باجماعت ادا کریں گے، لہٰذا کم از کم چار افراد جمع ہوکر ہی جمعہ ادا کریں۔ نیز گھروں میں جمعہ ادا کرنے کی صورت میں گھر کا دروازہ کھُلا رکھا جائے اس لئے کہ  جمعہ کے صحیح ہونے کے لئے جو شرائط شریعت نے مقرر کی ہیں، ان  میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس وقت اس جگہ نماز کے لیے آنے والوں کے لیے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔

ویشترط لصحتہا سبعۃُ أشیاء الخ، والرابع الخطبۃ  فیہ۔ (شامی زکریا ۳؍۵-۱۹)

الجماعۃ وأقلہا ثلا ثۃ رجال أطلق فیہم فشمل العبید والمسافرین والمرضیٰ۔ (شامی زکریا ۳؍۲۴)

الشرط السادس : الإذن العام، وہو أن تفتح أبواب الجامع فیؤذن بالناس کافّۃ؛ حتی أن جماعۃً لو اجتمعوا في الجامع، وأغلقوا أبواب المسجد علی أنفسہم، وجمعوا لم یجزہم۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل الخامس والعشرون في شرائط الجمعۃ، زکریا ۲/۵۷۷، رقم:۳۳۴۵/ بحوالہ کتاب النوازل)

نماز جمعہ ادا کرنے میں علماء کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ انہیں عموماً کچھ خطبات یاد ہوتے یا کتابوں میں دیکھ کر وہ آسانی سے خطبہ دے سکتے ہیں، لیکن عوام کے لیے خطبہ دینا آسان نہیں ہے، لہٰذا انہیں یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ خطبہ کی کم سے کم مقدار ایک مرتبہ ’’الحمد للّٰہ، یا سبحان اللّٰہ، یا لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہنا ہے، لیکن تین آیاتِ قرآنیہ سے کم خطبہ پڑھنا مکروہ ہے۔ اور صاحبین ؒ کے نزدیک خطبہ کی کم سے کم مقدار تشہد کے بقدر ہے اس سے کم مکروہ ہے۔ لہٰذا حاضرین میں کوئی عالم یا خطبہ دینے کے  لائق نہ ہوتو وہ پہلے اور دوسرے دونوں خطبوں میں سورہ فاتحہ پڑھ لے تو خطبہ ادا ہوجائے گا اور نماز جمعہ درست ہوجائے گی۔

وکفت تحمیدۃ أو تہلیلۃ أو تسبیحۃ للخطبۃ المفروضۃ مع الکراہۃ۔ وقالا: لابد من ذکر طویل وأقلہ قدر التشہد الواجب الخ وتارکہا مسئ علی الأصح کترکہ قراءۃ قدر ثلاث آیات۔ (درمختار : ۳؍۲۰)

وصح الاقتصار في الخطبۃ علی ذکر خالص للّٰہ تعالیٰ۔ (مراقي الفلاح ۵۱۳)

وأما سننہا:… البداء ۃ بحمد اللّٰہ… الثناء علیہ بما ہو أہلہ… الشہادتان… الصلاۃ علی النبي علیہ الصلاۃ والسلام العظمۃ، والتذکیر قراء ۃ القرآن۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۴۷/بحوالہ کتاب النوازل)

نوٹ : خلیجی ممالک جہاں اسلامی حکومت ہے وہاں چونکہ موجودہ حالات میں نماز جمعہ پر پابندی لگی ہوئی ہے، لہٰذا یہاں گھروں میں اگر ایک سے زائد افراد ہوں تو ظہر کی نماز باجماعت ادا کرلیں۔ کیونکہ اسلامی ممالک میں جمعہ کے قیام کے لئے اذن سلطان کی قید بھی ہوتی ہے، اگرچہ یہ شرط مختلف فیہ ہے۔ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ جمعہ کے بجائے ظہر پڑھ لی جائے۔

ذیل میں دو م‍ختصر اور جامع خطبات نقل کیے جارہے ہیں، اگر کوئی اسے آسانی سے پڑھ سکتا ہوتو سنت پر عمل ہوجائے گا، اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو اوپر کی ہدایات کے مطابق عمل کرے۔

*خطبہ اولی*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞ وَاَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞
اَمَّابَعْدُ ! فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ  إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۞اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ لِيْ وَلَكُمْ۞

*خطبہ ثانیہ*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞ وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ إِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۞اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّیَّتِهٖ وَصَحْبِهٖ اَجْمَعِیْن۞قَالَ النَّبِیُ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَرْحَمُ أُمَّتِیْ بِأُمَّتِیْ أَبُوْبَکْرٍرَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَشَدُّهُم فِیْ اَمْرِ اللهِ عُمَرُرَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَیَاءً عُثْمَانُ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَفَاطِمَةُ سَیِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِیَ اللهُ عَنْهَا، وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِیَ اللهُ عَنْهُمَا، وَحَمْزَةُ اَسَدُ اللهِ وَاَسَدُ رَسُوْلِهٖ ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْعَبَّاسِ وَوَلِدِهٖ مَغْفِرَةً ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً لاَّ تُغَادِرُ ذَنْبًا ،اَللهَ اَللهَ فِیْ اَصْحَابِيْ لا تَتَّخِذُ وْهُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِيْ ۞ فَمَنْ اَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّيْ اَحَبَّهُمْ وَمَنْ اَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِيْ اَبْغَضَهُمْ ، وَخَیْرُ اُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ ۞اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۞ فَاذْکُرُوا اللهَ یَذْکُرْ کُمْ وَادْعُوْهُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللهِ تَعَالٰی اَعْلٰی وَاَوْلٰی وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَهَمُّ وَاَتَمُّ وَاَکْبَرُ۞

اللہ تعالٰی ہمارے تمام مسائل کو عافیت کے ساتھ حل فرمائے اور ہمیں وقار و اطمینان کے ساتھ مسجدوں میں عبادت کرنے کی سہولت تاقیامت عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

4 تبصرے: