عبادت گاہ میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت کون سی دعا پڑھے؟

سوال :

محترم مفتی صاحب ! جو جگہ صرف عبادت گاہ کے طور پر جانی جاتی ہے، (جیسے ہائے وے کی ہوٹلوں میں مختص کمرے، اسکولوں، آفسوں میں مخصوص کمرے) اس میں نماز ادا کرنے کے لئے داخل ہوتے وقت کون سی دعا مناسب رہے گی؟ کیا مسجد میں داخل ہونے کی دعا؟ اعتکاف کی نیت؟ یا کچھ اور؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بوقت ضرورت ہوٹلوں، اسکولوں اور آفسوں میں جو کمرے نماز پڑھنے کے لئے مختص کیے جاتے ہیں، وہ کمرے مسجدِ شرعی نہیں ہیں، اور نہ ہی مسجد کے لئے وقف ہیں، بلکہ یہ عارضی عبادت خانے ہیں جن میں نماز پڑھنے سے مسجدِ شرعی میں نماز پڑھنے کا ثواب تو نہیں ملتا۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ ایسے کمرے میں بھی داخل ہوتے اور نکلتے وقت مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے والی دعائیں پڑھ لینا چاہیے۔ البتہ یہاں اعتکاف کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ مَردوں کے لیے اعتکاف مسجد شرعی کے ساتھ خاص ہے۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ : " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ". وَإِذَا خَرَجَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ : " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٣١٤)

مَنْدُوبٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يُعِدَّ فِي بَيْتِهِ مَكَانًا يُصَلِّي فِيهِ إلَّا أَنَّ هَذَا الْمَكَانَ لَا يَأْخُذُ حُكْمَ الْمَسْجِدِ عَلَى الْإِطْلَاقِ؛ لِأَنَّهُ بَاقٍ عَلَى حُكْمِ مِلْكِهِ لَهُ أَنْ يَبِيعَهُ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٢٠)

وَأَمَّا شُرُوطُهُ وَمِنْهَا مَسْجِدُ الْجَمَاعَةِ فَيَصِحُّ فِي كُلِّ مَسْجِدٍ لَهُ أَذَانٌ، وَإِقَامَةٌ هُوَ الصَّحِيحُ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 جمادی الآخر 1443

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل