جمعرات، 22 نومبر، 2018

تصویر والی نوٹ جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے کا حکم

*تصویر والی نوٹ جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا تصویر والی نوٹ اور سکے جن میں غیرمسلموں کے معبودوں کی تصاویر بھی ہوتی ہیں، انہیں جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے سے کیا نماز ہوجائے گی؟
اور اگر نماز کی حالت میں سامنے گرجائیں تو کیا حکم ہے؟
براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : حافظ نعیم، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روپیہ پیسہ ایسی ضرورت کی چیز ہے کہ اس کے بغیر چارۂ کار نہیں ہے، اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اس کو اپنے پاس رکھنے پر آدمی مجبور ہوتا ہے، نیز اس سے بچنا بھی محال اور ناممکن جیسا ہے، کیونکہ کہ بغیر تصویر والے سکے اور نوٹیں یہاں نایاب ہیں، نیز ان تصاویر کو دیکھنے کی طرف کوئی توجہ نہیں ہوتی، اور نہ ہی ان میں جاذبیت ہوتی ہے، لہٰذا کسی بھی ملک کی کرنسی کو جیب میں رکھ نماز پڑھنا درست ہے، کوئی کراہت نہیں ہے ۔

البتہ اگر سکے یا نوٹیں نماز کی حالت میں سامنے گرجائیں تو بہتر ہے کہ اسے عمل قلیل کے ذریعہ سامنے سے ہٹادیا جائے ۔

تاہم بہر صورت نماز صحیح ہوجائے گی ۔

ولا یکرہ لو کانت تحت قدمیہ أو فی یدہ أو علی خاتمہ … قال فی البحر :’’ ومفادہ کراھۃ المستبین‘ لا المستتربکیس أو صرۃ أو ثوب آخر (تنویروشرحہ) و فی الشامیہ بأن صلی و معہ صرۃ اوکیس فیہ دنانیر أو دراہم فیہ صور صغار فلا تکرہ لا ستتارھا ( باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا ۱/۶۴۸‘ ط سعید )

اوکانت صغیرۃ لاتتبین تفاصیل اعضاۂا للناظرقائماً وہی علی الارض ذکرہ الحلبی لایکرہ، الدرالمختار علیٰ ہامش ردالمحتار زکریا ،ج۲؍ص۴۱۸؍ باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا ،مطلب اذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ،البحرالرائق کوئٹہ ،ج۲؍ص ۲۸؍ باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا۔ النہر الفائق ص۱/۲۸۴، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت،)

الضرورات تبیح المحظورات (الاشباہ والنظائر ص۱۴۰؍ الفن الاول، القاعدۃ الخامسۃ الضرریزال، طبع دارالعلوم دیوبند، قواعد الفقہ ص۸۹، مطبوعہ اشرفی دیوبند۔)(مستفاد: فتاوی محمودیہ، کفایت المفتی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 رمضان المبارک 1439

1 تبصرہ: