جمعرات، 15 نومبر، 2018

گفتگو کے اختتام پر "اللہ حافظ" کہہ کر رخصت ہونا

*گفتگو کے اختتام پر "اللہ حافظ" کہہ کر رخصت ہونا*

سوال :

آج کل لوگوں نے ایک لفظ بالکل عام بنا لیا *اللہ حافظ* کیا اس کا کہنا درست ہے کہ کسی سے بات کے اختتام  پر یہ کہا جائے براہِ کرم مع دلائل اس کی وضاحت فرمائیں نوازش ہوگی ۔
(المستفتی : حافظ شہباز داعی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فون یا خط کے اختتام پر، اسی طرح ملاقات کے بعد واپسی کے وقت "السلام علیکم" کہنا ہی اصل سنت ہے ۔ لیکن اگر کوئی شخص سلام کے بعد "اللہ حافظ" یا "خدا حافظ" بھی کہہ دے تو اس کی گنجائش تو ہے، لیکن اس کا معمول بنالینا بھی کراہت سے خالی نہیں، اس لئے کہ "اللہ حافظ" کے معنی "السلام علیکم" میں موجود ہیں، لہٰذا یہ تحصیلِ حاصل ہی کہلائے گا ۔

البتہ سلام ترک کرکے "اللہ حافظ" پر اکتفا کرنا خلافِ سنت ہے ۔

اور اگر سامنے والا پہل کردے تو آپ پر اس کے جواب میں "اللہ حافظ" کہنا ضروری نہیں ہے، بلکہ آپ اسے سلام کردیں، اور نرمی اور حکمت سے ایسے لوگوں کو مسئلہ بتادیں ۔

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا انتہی أحدکم إلی مجلس فلیسلم، فإن بدا لہ أن یجلس فلیجلس، ثم إذا قام فلیسلم فلیست الأولیٰ بأحق من الآخرۃ۔ (سنن الترمذي، أبواب الاستیذان والآداب / باب التسلیم عند القیام والقعود ۲؍۱۰۰)

إذا کان جالسًا مع قومٍ ثم قام لیفارقہم فالسنۃ أن یسلم۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۵؍۱۷۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ربیع الاول 1440

1 تبصرہ: