جمعرات، 1 نومبر، 2018

بیڑی سگریٹ پینے والے کی امامت کا حکم

*بیڑی سگریٹ پینے والے کی امامت کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب!
منشیات (بیڑی سگریٹ گٹکا تمباکو وغیرہ) کا استعمال کرنے والے امام کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سب سے پہلے آپ یہ سمجھ لیں کہ بیڑی سگریٹ نشہ آور اشیاء میں سےنہیں ہیں، لہٰذا اسے منشیات کہنا درست نہیں ہے، البتہ اُس کی تیزی کی وجہ سے کبھی کبھی سر چکرانے لگتا ہے، اور چونکہ یہ ایک بدبو دار اور دوسروں کے لئے اَذیت ناک چیز ہے، لہٰذا بیڑی سگریٹ کی بدبو منھ میں رہتے ہوئے مسجد میں داخل ہونا مکروہ ہے، اور اس حالت میں نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے ۔

لیکن اگر اس کی بدبو اچھی طرح زائل کردی جائے تو مسجد جانا اور نماز پڑھنا بلاکراہت درست ہے، اور ایسے شخص کی اقتداء میں نماز بھی درست ہے ۔

تاہم بیڑی سگریٹ پینا منصبِ امامت کے منافی عمل ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

عن جابر قال قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من أکل من ہذہ قال أول مرۃ الثوم ثم قال الثوم والبصل والکراث فلا یقربنا فی مساجدنا۔(ترمذی ، الأطعمۃ، باب ماجاء فی کراہۃ أکل الثوم والبصل ، النسخۃ الہندیہ۲/۳، دارالسلام رقم:۱۸۰۶، مشکوٰۃ المصابیح /۳۶۵)

ویکرہ لمن أراد حضور الجماعۃ ویلحق بہ کل مالہ رائحۃ کریہۃ ۔ (مرقاۃ : ۸/۱۹۵)

قال العلماء : ویلحق بالثوم کل مالہ رائحۃ کریہۃ من المأکولات وغیرہا ۔ (شرح الطیبی ،کتاب الصلوٰۃ ، باب المساجد، ۲/۲۳۳، تحت رقم الحدیث /۷۰۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 شوال المکرم 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں