اتوار، 18 نومبر، 2018

سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ نہ ہونے کی وجہ اور اس کے شروع اور درمیان میں بسم اللہ پڑھنے کا حکم

*سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ نہ ہونے کی وجہ اور اس کے شروع اور درمیان میں بسم اللہ پڑھنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ نہ لکھے ہونے کا سبب کیا ہے؟
اور اس کے شروع یا درمیان میں بسم اللہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم تمام صورتوں کو مدلل بیان فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : حافظ توصیف، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضرت عثمان غنی اور حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر جب کوئی آیت نازل ہوتی، تو آپ کاتبین وحی میں سے کسی کو بلاتے اور فرماتے کہ اسے فلاں سورہ میں شامل کردو، جب سورہ مکمل ہوتی تو ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ لکھاتے، سورہ انفال آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر مدینہ میں نازل ہونے والی ابتدائی سورتوں میں سے ہے، اور سورہ توبہ کے نزول کا سلسلہ آپ کی وفات تک رہا ہے، صورت حال یہ ہے کہ سورہ انفال کی آخری اور سورہ توبہ کی ابتدائی آیات کے مضامین میں مناسبت پائی جاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوگئی اور آپ نے یہ بات متعین نہیں فرمائی کہ سورہ توبہ کا موقع و محل کیا ہوگا؟ اور ترتیب کے لحاظ سے اسے کہاں جگہ دی جائے؟ اس لئے دونوں سورتوں میں مناسبت کی وجہ سے سورہ توبہ کو سورہ انفال کے بعد رکھا گیا، اور چونکہ یہ بات واضح نہیں تھی کہ سورہ توبہ الگ سورہ ہے یا سورہ انفال ہی کا جزو ہے، اس لئے ان دونوں کے درمیان ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘ لکھنے سے اجتناب کیا گیا۔ (تفسیر قرطبی :۸/ ۶۲، فتح الباری ، کتاب التفسیر : ۸/۱۶۴۔ بحوالہ کتاب الفتاوی)

تلاوت کا سلسلہ اگر سورہ توبہ کے پہلے سے چلا آرہا ہے اور سورہ انفال ختم ہونے کے بعد سلسلہ باقی رکھتے ہوئے اس کے ساتھ ہی سورہ توبہ شروع کرنا ہے تو درمیان میں أعوذ باللہ اور بسم اللہ دونوں میں سے کچھ بھی پڑھنا مشروع نہیں ہے، بلکہ تسلسل کے ساتھ بغیر أعوذ باللہ اور بسم اللہ کے بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ پڑھتے چلے جائیں ۔

قرآنِ کریم کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنا مطلقاً مسنون ہے، لہٰذا اگر قرأت کی ابتداء سورہ توبہ سے کی جائے تو اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنا چاہئے کیونکہ یہ تلاوت کے مطلقاً آداب میں سے ہے ۔

اور اگر سورہ توبہ کے درمیان سے تلاوت شروع کی جائے تو اس کا حکم بھی عام سورتوں کی طرح ہے، یعنی اعوذ باللہ بسم اللہ دونوں پڑھنا مسنون ہے ۔

فان استعاذ بسورۃ الأنفال وسمَّی ومرفي قراء تہ إلی  سورۃ  التوبۃ وقرأہا کفاہ ما تقدم من الاستعاذۃ والتسمیۃ، ولاینبغي لہ أن یخالف الذین اتفقوا وکتبوا المصاحف التي في أیدی الناس، وإن اقتصر علی ختم سورۃ الأنفال فقطع القرأۃ، ثم أراد أن یبتدي سورۃ التوبۃ کان کإرادتہ ابتداء قرأتہ من الأنفال فیستعیذ ویسمي۔ (الفتاویٰ الہندیہ ، کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع، ۵/۳۶۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 رمضان المبارک 1439

8 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیراً واحسن الجزاء فی الدارین

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاءاللہ مفتی صاحب جزاک اللہ اللہ آپ کے جان مال کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں
  3. اَلْسَّـــــــلَاٰمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُاللّهِ وَبَرَكـَـاتُهُ!
    سورۃ انفال اور سورۃ توبہ کی بات ماشاء اللہ آپ نے بہت سہل انداز سے سمجھائی ہے۔
    بس ایک سوال یہ تھا کے قرآن مجید کا نزول وقتاً فوقتاً ہوا ہے۔ تب انکا سلسلہ کس نے متعین کیا؟
    آپ صل اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم سے؟ یا کاتب وحی نے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  4. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

    سورتوں کی ترتیب خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے لکھوائی ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ۔۔۔
    اس بحث کیلئے آپ فتح الرحمن فی شرح خلاصۃ البیان (حضرت قاری محمد صدیق صاحب سانسرودی دامت برکاتہم کی تالیف) کا مطالعہ فرمائیں کافی بہترین تشریح فرمائی ہے قاری صاحب نے ۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. انصاری محمود31 مارچ، 2023 کو 11:37 AM

    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں