جمعرات، 1 نومبر، 2018

نابالغ کی امامت کا حکم

*نابالغ کی امامت کا حکم*

سوال :

کیا نابالغ حافظ قرآن کے پیچھے بالغ لوگوں کی نماز تراویح ہو سکتی ہے؟ مفتی صاحب رہنمائی فرمائیں.
جزاک اللہ خیرا۔
(المستفتی : حافظ عرفان، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نابالغ  کی امامت خواہ  فرض ہو یا تراویح بالغ کے حق میں درست نہیں ہے، ان کی نماز ادا نہیں ہوگی۔ 

ولایجوزللرجال ان یقتدوا بامرء ۃ اوصبی…اماالصبی فلانہ متنفل فلایجوز اقتداء المفترض بہ وفی التراویح والسنن المطلقۃ جوزہ مشائخ بلخ ولم یجوزہ مشائخنا ومنہم من حقق الخلاف فی النفل المطلق بین ابی یوسف وبین محمد والمختار انہ لایجوز فی الصلوات کلہالان النفل الصبی دون نفل البالغ (ہدایۃ : ۱۲۶، ۱۲۷/ ۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ذی القعدہ 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں