جمعرات، 1 نومبر، 2018

لنگڑے جانور کی قربانی کا حکم

*لنگڑے جانور کی قربانی کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب!
زید کے پاس ایک بکرا ہے جسے گذشتہ دنوں کسی نے اس طرح مارا کی اس کے پیر کی ہڈی ٹوٹ گئی ۔جس کی وجہ سے وہ پیر زمین پر رکھ بھی نھیں پارہا ھے۔ زید نے ڈاکٹر کو بُلا کر اس پر پلاسٹر چڑھایا ھے جوکہ چالیس روز کا ہے۔
پوچھنا یہ تھا کی چالیس روز کے بعد اگر پَیر ٹھیک نھیں ھوا یا پھر اچھا بھی ھوگیا لیکن اس میں کچھ نقص رہ گیا ھے تو کیا اس بکرے کی قربانی ھوجائیگی؟
رہنمائی فرماکر ممنون ومشکور فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جو جانور بالکل لنگڑا ہو یا اس قدرلنگڑا ہو کہ تین پاؤں زمین پر رکھتا ہو اور چوتھا پاؤں زمین پر رکھ ہی نہ سکتا ہوتو اس کی قربانی درست نہیں ہے، اور اگر چوتھا پاؤں زمین پر ٹیک کر لنگڑاکر چل سکتا ہو تو اس کی قربانی درست ہے ۔

صورت مسئولہ میں چالیس دن بعد قربانی کے وقت اگر بکرا کم از کم اتنا صحت مند ہوگیا کہ زمین پر پیر ٹیکنے لگا تو اس کی قربانی درست ہوگی، اگرچہ چلنے میں لنگڑاتا ہو ۔

العرجاء التی لا تمشی الی المنسک ای التی لا یمکنہا المشی برجلہا العرجاء، انما تمشی بثلاث قوائم، حتی لو کانت تضع الرابعۃعلی الارض وتستعین بہا جاز۔ (درمختار مع الشامی زکریا ۹؍۴۶۸، کراچی ۶؍ ۳۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شوال المکرم 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں