جمعرات، 15 نومبر، 2018

گمشدہ جانوروں کا حکم

*گمشدہ جانوروں کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب! ایک بَکری ملی ہے۔ تین روز ہوگئے ہیں۔ اعلان کرنے کے بعد ابھی تک کوئی آیا نہیں ہے لینے کے لیے، کیا کِیا جائے؟ رہنمائی فرمائیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر بکری دودھ دینے والی ہوتو اس کا دودھ فروخت کرکے اس کی کمائی سے اس پر خرچ کیا جائے اور مالک کے آنے کا انتظار کیا جائے۔

لیکن اگر بکری دودھ دینے والی نہ ہو تو تین دن تک اس پر خرچ کیا جائے گا، اس کے بعد دو گواہوں کی موجودگی میں بکری مناسب قیمت پر فروخت کرکے اس پر خرچ کی گئی رقم بکری کی قیمت سے نکال لی جائے۔ اور بقیہ رقم امانت کے طور پر رکھ لی جائے، اور سال بھر انتظار کیا جائے گا، اگر مالک آجائے تو اس کو لوٹا دی جائے گی، ورنہ کسی غریب مسکین کو صدقہ کردیا جائے گا۔ البتہ صدقہ کرنے کے بعد مالک واپس آجائے تو اسے اختیار ہے چاہے اپنی قیمت کا مطالبہ کرے یا صدقہ کا ثواب لے لے، قیمت کے مطالبہ پر اسے بکری کی بقیہ قیمت واپس کی جائے گی، اس صورت میں صدقہ کا ثواب بکری کی دیکھ ریکھ کرنے والے کو ملے گا۔

إن کان للبہیمۃ منفعۃ آجرہا و أنفق علیہا من أجرتہا لأن فیہ إبقاء العین علی ملکہ من غیر إلزام الدین علیہ، و إن لم یکن لہا منفعۃ و خاف أن تستغرق النفقۃ قیمتہا باعہا و أمر بحفظ ثمنہا إبقاء لہ معنی عند تعذر إبقائہ صورۃ۔ (ہدایہ، کتاب اللقطۃ، ۲/۶۱۶)

إنَّمَا يَأْمُرُ بِالْإِنْفَاقِ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً عَلَى قَدْرِ مَا يَرَى رَجَاءَ أَنْ يَظْهَرَ مَالِكُهَا فَإِذَا لَمْ يَظْهَرْ يَأْمُرُ بِبَيْعِهَا لِأَنَّ دَارَّةَ النَّفَقَةِ مُسْتَأْصَلَةً فَلَا نَظَرَ فِي الْإِنْفَاقِ مُدَّةً مَدِيدَةً وَأَفَادَ بِقَوْلِهِ لَا نَظَرَ إلَى آخِرِهِ أَنَّهُ لَوْ فَعَلَ ذَلِكَ لَا يَنْفُذُ مِنْ الْقَاضِي لِلتَّيَقُّنِ بِعَدَمِ النَّظَرِ وَقَدْ فَهِمَهُ الْمُحَقِّقُ ابْنُ الْهُمَامِ أَيْضًا وَإِذَا بِيعَتْ أَخَذَ الْمُلْتَقِطُ مَا أَنْفَقَ بِإِذْنِ الْقَاضِي۔ (البحر الرائق : ٥/١٦٨)

فَإِذَا لَمْ يَظْهَرْ يُؤْمَرُ بِبَيْعِهَا وَإِذَا بَاعَهَا أُعْطِيَ الْمُلْتَقِطُ مَا أَنْفَقَ فِي الْيَوْمَيْنِ أَوْ الثَّلَاثَةِ، كَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۲/٢٩١)

ثُمَّ بَعْدَ تَعْرِيفِ الْمُدَّةِ الْمَذْكُورَةِ الْمُلْتَقِطُ مُخَيَّرٌ بَيْنَ أَنْ يَحْفَظَهَا حِسْبَةً وَبَيْنَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَأَمْضَى الصَّدَقَةَ يَكُونُ لَهُ ثَوَابُهَا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۲/٢٨٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ربیع الاول 1440

6 تبصرے: