جمعرات، 14 مارچ، 2019

بے وضو نماز پڑھنا کب کُفر ہے؟

*بے وضو نماز پڑھنا کب کُفر ہے؟*

سوال :

مفتی صاحب ! نماز کے دوران اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے اور اس کی ہمت نہیں ہے کہ جماعت کے دوران نماز توڑ کر جائے اور اسی بے وضو کی حالت میں نماز پڑھ لے تو کیا اس پر کفر کا حکم ہے؟ مکمل رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد ریحان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیثِ مبارکہ میں آتا ہے کہ اگر کسی شخص کا نماز میں حدث لاحق ہونے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ لوٹ جائے اور وضو کرکے واپس آئے اور نماز کو مکمل کرے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں بہتر یہی ہے کہ باہر نکل جائے اور وضو کرکے آئے اور نماز مکمل کرے۔ لیکن اگر ڈر و خوف اور کم ہمتی کی وجہ سے صف سے نہ نکل سکتا ہوتو اسی جگہ بیٹھ جائے یا پھر بقیہ نماز میں نماز کی نیت سے رکوع سجدہ نہ کرے۔ اخیر کی دونوں صورتیں اگرچہ بہتر نہیں ہیں، لیکن ان دونوں صورتوں میں کوئی گناہ بھی نہیں ہے۔

ملحوظ رہے کہ سُستی یا جہالت سے یا فرضیت کا اقرار کرتے ہوئے بغیر وضو کے نماز پڑھی تو نماز نہیں ہوگی اور ایسا شخص سخت گناہ گار ہوگا، تاہم ایسے شخص پر کُفر کا فتوی نہیں ہے۔ البتہ اگر وضو کی فرضیت کا کوئی انکار کرتا ہے یا نماز کے ساتھ استہزاء کرتا ہے، یا نماز کو حقیر سمجھتے ہوئے بغیر وضو کے پڑھتا ہے تو مفتی بہ قول کے مطابق ایسے شخص پر کُفر کا حکم ہے۔

عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَصَابَهُ قَيْءٌ، أَوْ رُعَافٌ، أَوْ قَلَسٌ ، أَوْ مَذْيٌ، فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلَاتِهِ، وَهُوَ فِي ذَلِكَ لَا يَتَكَلَّمُ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ۱۲۲۱)

وَبِهِ ظَهَرَ أَنَّ تَعَمُّدَ الصَّلَاةِ بِلَا طُهْرٍ غَيْرُ مُكَفِّرٍ كَصَلَاتِهِ لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ أَوْ مَعَ ثَوْبٍ نَجَسٍ، وَهُوَ ظَاهِرُ الْمَذْهَبِ كَمَا فِي الْخَانِيَّةِ، وَفِي سِيَرِ الْوَهْبَانِيَّةِ.(الدرالمختار) و قال ابن عابدین الشامي (قَوْلُهُ: كَمَا فِي الْخَانِيَّةِ) حَيْثُ قَالَ بَعْدَ ذِكْرِهِ الْخِلَافَ فِي مَسْأَلَةِ الصَّلَاةِ بِلَا طَهَارَةٍ وَأَنَّ الْإِكْفَارَ رِوَايَةُ النَّوَادِرِ. وَفِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ لَا يَكُونُ كُفْرًا، وَإِنَّمَا اخْتَلَفُوا إذَا صَلَّى لَا عَلَى وَجْهِ الِاسْتِخْفَافِ بِالدِّينِ، فَإِنْ كَانَ وَجْهُ الِاسْتِخْفَافِ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ كُفْرًا عِنْدَ الْكُلِّ۔ (شامی : ١/٨١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 رجب المرجب 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں