اتوار، 17 مارچ، 2019

نابالغ کے ساتھ باجماعت نماز کا حکم

*نابالغ کے ساتھ باجماعت نماز کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب اگر امام کے پیچھے سوائے ایک نا بالغ کے کوئی اور مصلی نہیں ہے تو کیا جماعت بنا سکتے ہیں؟
(المستفتی : محمد اسامہ، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق  : صورت مسئولہ میں اگر نابالغ بچہ نماز کی سوجھ بوجھ رکھتا ہے تو اس کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی جائے گی، اس صورت میں باجماعت نماز کا ثواب بھی ملے گا، اور یہ بچہ بالغ مرد کی طرح امام کے دائیں جانب کھڑا ہوگا، بائیں جانب یا پیچھے کھڑا ہونا  مکروہ ہے۔

عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الإثنان فما فوقہا جماعۃ۔ (ابن ماجۃ  رقم: ۹۷۲)

وتحصیل فضیلۃ الجماعۃ بصلا تہ مع واحد أي من الصبیان إلا في الجمعۃ فلاتصح إلا بثلاثۃ منہم۔ (الأشباہ والنظائر : ۲؍۱۴۴)

فَلَوْ وَقَفَ عَنْ يَسَارِهِ كُرِهَ (اتِّفَاقًا وَكَذَا) يُكْرَهُ (خَلْفُهُ عَلَى الْأَصَحِّ) لِمُخَالَفَةِ السُّنَّةِ ‌(الدرالمختار : کتاب الصلوۃ باب الامامۃ، ١/٥٣٠)

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ : بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ، فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ،‌(صحيح البخاري | كِتَابُ الْأَذَانِ  | بَابٌ : يَقُومُ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ بِحِذَائِهِ سَوَاءً)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 رجب المرجب 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں