پیر، 4 مارچ، 2019

وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟

*وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟*

سوال :

عود من الفرض الی الوجوب فی الصلوٰۃ کے متعلق کیا اصول ہے؟ مثلاً مصلی نے وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھے بغیر رکوع کرلیا یاد آنے پر دوبارہ قیام کیا اور دعائے قنوت پڑھ کر نماز مکمل کی۔ ایسی تمام صورتوں میں کیا اصول ہے صرف سجدہ سہو کافی ہے یا اعادہ لازم ہے؟متن کی  کوئی عبارت مطلوب ہے۔
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں مصلی وتر میں دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلا جائے، تو اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ دعائے قنوت ترک کردے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرلے، اس لئے کہ دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور ترکِ واجب سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، سجدۂ سہو کرلینے سے نماز درست ہوجاتی ہے۔

لیکن اگر رکوع میں یاد آنے کے بعد قیام کی طرف لوٹ گیا، تو اب دعائے قنوت پڑھ کر سیدھا سجدہ میں چلا جائے دوبارہ رکوع نہ کرے کیونکہ رکوع پہلے ہوچکا ہے، اب یہ رکوع لغو ہوگا، اور اگر کوئی اس رکوع میں اس کی اقتداء کرلے تو اس کی یہ رکعت شمار نہ ہوگی، اخیر میں سجدۂ سہو بہرحال ضروری ہے کیونکہ قنوت کو اصل محل میں پڑھنا ترک کردیا ہے۔

فرض سے واجب کی طرف لوٹنے سے نماز فاسد ہوجائے گی یہ قول محقق نہیں ہے، صحیح اور مفتی بہ قول یہی ہے کہ اس طرح کی صورتوں میں سجدۂ سہو کرلینے سے نماز صحیح ہوجاتی ہے۔


ولو نسیہ أی القنوت ثم تذکرہ فی الرکوع لایقنت فیہ لفوات محلہ ولایعود إلی القیام فی الأصح؛ لأن فیہ رفض الفرض للواجب، فإن عاد إلیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلا تہ لکون رکوعہ بعد قراء ۃٍ تامۃٍ وسجد للسہو قنت أولا لزوالہ عن محلہٖ۔ (درمختارمع الشامی زکریا ۲؍ ۴۴۶-۴۴۷)

بخلاف العود إلی القنوت حتی لو عاد وقنت ثم رکع فاقتدیٰ بہ رجل ولم یدرک الرکعۃ لأن ہذا الرکوع لغو۔ (شامی زکریا ۲؍۴۴۷)

وإلا أي وإن استقام قائما لا یعود لاشتغالہ بفرض القیام وسجد للسہو لترک الواجب فلو عاد إلی القعود بعد ذلک تفسد صلاتہ لرفض الفرض مما لیس بفرض وصححہ الزیلعي۔ وقیل: لا تفسد لکنہ یکون مسیئا ویسجد لتاخیر الواجب وہو الأشبہ کما حققہ الکمال وہو الحق بحر إھ․وانظر الرد أیضًا۔ (الدر مع الرد کتاب الصلاة باب سجود السہو: ۲/۵۴۸،۵۴۹ ط مکتبة زکریا دیوبند)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں