ہفتہ، 2 مارچ، 2019

ذبح کے بعد مرغی گرم پانی میں بِھگونا

*ذبح کے بعد مرغی  گرم پانی میں بِھگونا*

سوال :

مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے کہ مرغے کی دکانوں پر اسے ذبح کرنے کے بعد گرم پانی میں بھگو دیا جاتا ہے تو پیٹ کی غلاظت کا اثر بھی گرم پانی کی وجہ سے گوشت میں شامل ہوجاتا ہے تو ایسے گوشت کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : شفیق الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جن مرغیوں کو ذبح  کرکے کھولتے ہوئے پانی میں اتنی دیر کے لئے ڈال دیا جاتا ہے کہ اتنی دیر میں نجاست کا اثر گوشت تک پہنچ جاتا ہے، یعنی تین چار منٹ تک تو ان کا کھانا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ ان کا گوشت ناپاک ہوجاتا ہے۔ البتہ جن مرغیوں کو ڈالتے ہی فوراً نکال لیا جاتا ہے، یا بہت ہلکے گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے جس سے ان کے گوشت تک نجاست کا اثر نہیں پہنچتا، تو ان کا کھانا بلا کراہت جائز ہے، عام طور پر دوکانوں پر یہی معاملہ کیا جاتا ہے، لہٰذا ان سے گوشت خرید کر کھانا درست ہے۔

لو ألقیت دجاجۃ حال غلیان الماء قبل أن یشق بطنہا لتنتف أو کرش، قیل: أن یغسل إن وصل الماء إلی حد الغلیان، ومکثت فیہ بعد ذلک زمانا یقع في مثلہ التشرب والدخول في باطن اللحم لا تطہر أبدا إلا عند أبي یوسف کما مر فی اللحم، وإن لم یصل الماء إلی حد الغلیان أو لم تترک فیہ إلا مقدار ما تصل الحرارۃ إلی سطح الجلد؛ لانحلال مسام السطح عن الریش والصوف تطہر بالغسل ثلاثا۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، باب الأنجاس والطہارۃ عنہا، دارالکتاب، ص: ۱۶۰، أشرفیہ/ ۶۰)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالیٰ اعلم
محمدعامرعثمانی ملی
25 جمادی الآخر 1440

1 تبصرہ: