بدھ، 20 مارچ، 2019

اقامت سے متعلق چند سوالات

*اقامت سے متعلق چند سوالات*

سوال :

محترم جناب مفتی صاحب!
کیا باجماعت نماز میں اقامت شرط ہے؟
نیز منفرد کیلئے اقامت کا کیا حکم ہے؟
اگر امام خود ہی اقامت کہے اور نماز پڑھائے تو یہ عمل ٹھیک ہے یا نہیں؟ واضح فرمائیں۔
(المستفتی : افضال احمد ملی، امام جامع مسجد پمپر کھیڑ چالیسگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : باجماعت نماز کے لیے اقامت کہنا سنتِ مؤکدہ ہے، شرط نہیں۔ اگر قصداً اقامت ترک کردی گئی تو ترکِ سنت کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے، تاہم نماز ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں۔

2) منفرد کے لیے اذان و اقامت میں درج ذیل صورتیں بنتی ہیں۔

١) اگر کسی عذر شرعی کی وجہ سے مسجد نہ جاسکتا ہو جس کی بنا پر گھر ہی میں فرض نماز پڑھ رہا ہو تو اس صورت میں مسجد کی اذان وقامت کافی ہے، بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ اذان و اقامت کہہ لینا مستحب ہے۔

٢) اگر منفرد مسافر ہے اور جنگل میں نماز ادا کررہا ہے تو اذان واقامت دونوں کہنا مستحب ہے، اور صرف اقامت پر اکتفاء کرنا بھی جائز ہے، اور اطمینان وسکون کی حالت اذان واقامت دونوں چھوڑدینا خلافِ اولیٰ ہے۔

٣) اگر کسی مسجد میں جماعت ہوجانے کے بعد نماز ادا کررہا ہے تو بغیر اذان واقامت کے نماز پڑھے گا، اس کے لیے اذان واقامت کہنا مکروہ ہے۔

3) امام صاحب کا خود اقامت کہنا بلاکراہت درست ہے۔

1) فی مراقی الفلاح سن الاذان فلیس بواجب علی الاصح وکذا الاقامۃ سنۃ مؤکدۃ فی قوۃ الواجب لقول النبیﷺ الخ (الطحطاوی : ۱۱۵)

2) فإن صلی في بیتہ في المصر یصلي بأذان وإقامة لیکون الأداء علی ہیئة الجماعة وإن ترکہما جاز․․․ اھ۔(ہدایہ، کتاب الصلاة، باب الأذان : ۱/ ۷۶)

والمسافر یوٴذن ویقیم فإن ترکہما جمیعا یکرہ ولو اکتفی بالإقامة جاز اھ۔(ہدایہ، کتاب الصلاة باب الأذان : ۱/۷۶)

وکرہ ترکہما معا۔۔۔ بخلاف۔۔۔ مصل في مسجد بعد صلاة جماعة فیہ بل یکرہ فعلہما اھ۔ (الدر مع الرد، کتاب الصلاة باب الأذان: ۲/۶۳)

3) وان کان المؤذن والامام واحد فان اقام فی المسجد فالقوم لایقومون مالم یفرغ من الاقامۃ۔ (الفتاویٰ الھندیۃ : ۵۷/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رجب المرجب 1440

1 تبصرہ:

  1. ماشاءاللہ، بہت ہی خوب، یہ مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ اگر امام اقامت کہتا ہے تو کہاں کھڑا ہوگا؟؟؟

    جواب دیںحذف کریں