منگل، 12 مارچ، 2019

کھڑے رہ کر امام کا انتظار کرنا

*کھڑے رہ کر امام کا انتظار کرنا*

سوال :

محترم المقام حضرت مُفتی صاحب!
پہلی صف میں رومال رکھ کر پچھلی صفوں میں شمالاً جنوباً ٹہلتے رہتے ہیں...یا کھڑے رہتے ہیں۔ إمام کو مصلیٰ کی جانب بڑھتا دیکھ کر اس کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے یا امام کے مصلیٰ پر پہنچنے کے بعد پہلی صف میں اپنی رومال رکھی ھوئی جگہ پر آتے ہیں، چند مصلیوں کا ہر نماز میں یہی معمول ہے۔ اور بعض مصلی وقت جماعت سے ایک، دو منٹ پہلے ہی اگلی صفوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں حالانکہ امام یا تو بیٹھا ہوا ہوتا ہے، یا سنتوں میں مشغول ہوتا ہے۔ صورتحال آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
جواب طلب یہ سوال پوچھ کر کہ "کیا مذکورہ بالا طریقے اقامت سے پہلے جائز ہیں؟  عرض گزارش یہ ہے کہ باجماعت نماز کے لئے مقتدیوں کے صفوں میں کھڑے ہونے کے شرعی احکام بھی بیان کر دیجئے۔ بینوا توجروا
(المستفتی : توصیف احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں ذکر کردہ اعمال خلافِ ادب و مکروہ ہیں، جماعت کا انتظار بیٹھ کر کرنا چاہئے، جب تک امام کو نماز کے لیے آتا ہوا نہ دیکھیں، کھڑے نہ ہوں ۔ ہاں اگر کسی کو کوئی عذر ہو، مثلاً صحت کی وجہ سے بیٹھ کرتھوڑی دیر میں کھڑے ہونے سے تکلیف ہوتو ایسے شخص کے حق میں کراہت کا حکم نہیں ہوگا۔

مسنون و مستحب یہ ہے کہ تکبیر شروع ہونے کے ساتھ ساتھ مقتدی بھی کھڑے ہوجایا کریں، اس لئے کہ صفوں کا سیدھا کرنا واجب ہے اور تکبیر اولیٰ حاصل کرنا افضل ہے۔ اور ان دونوں پر عمل جب ہی ہوسکتا ہے کہ جب ابتداء تکبیر سے مقتدی کھڑے ہوجائیں، ورنہ صفوف کی درستگی حاصل کرتے کرتے تکبیر اولیٰ فوت ہوسکتی ہے۔ مقتدیوں کا حی علی الصلوۃ پر کھڑے ہونا بھی ناجائز تو نہیں ہے لیکن خلافِ مصلحت ضرور ہے، بشرطیکہ صف سیدھی ہوجائے اور امام صاحب کے ساتھ تکبیر تحریمہ نہ چھوٹے، لیکن یہ آخری حد ہے اس سے زیادہ تاخیر مکروہ ہے۔ تاہم بریلوی حضرات اس پر ایسی سختی سے عمل کرتے ہیں کہ اگر کوئی پہلے کھڑا ہوجائے تو اسے روک دیا جاتا ہے، یا اس پر سختی سے نکیر کی جاتی ہے لہذا ان کا یہ عمل صحیح نہیں ہے۔
 

عن أبي ہریرۃ -رضي اللہ عنہ- یقول : أقیمت الصلوۃ، فقمنا، فعد لنا الصفوف قبل أن یخرج إلینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (صحیح المسلم، رقم : ۶۰۵)

ان کان المؤذن غیرالامام وکان القوم مع الامام فی المسجد فانہ یقوم الامام والقوم اذاقال المؤذن حی علی  الصلوۃ  عند علمائنا الثلاثۃ وہوالصحیح۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵۷/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی الحجہ 1439

2 تبصرے:

  1. ماشاءاللہ بہت خوب
    یہی ہماری مسجد میں بھی بہت دنوں یہ سوال کرنا چاہا رہا تھا
    جزاک اللہ خیرا للسائل والمسؤول

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشااللہ مجھے اس سے پہلے اس مسئلے کے بارے میں صحیح علم نہیں تھا

    جواب دیںحذف کریں