اتوار، 17 مارچ، 2019

شیرخوار بچوں کے پیشاب کا حکم

*شیرخوار بچوں کے پیشاب کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب اگر پانچ مہینے کا بچہ ہمارے اوپر پیشاب کردے تو کیا ہم ناپاک ہوں گے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد راشد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حنفیہ کے نزدیک شیرخوار بچے کا پیشاب بھی بڑوں کے پیشاب کی طرح نجس و ناپاک ہے، اگر یہ پیشاب درہم (ایک روپے کے سکہ) سے زیادہ مقدار میں کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو کپڑا اور بدن ناپاک شمار ہوگا، ایسے کپڑے کو پہن کر یا بدن پر جہاں پیشاب لگا ہے اس جگہ کو دھوئے بغیر نماز پڑھنا درست نہ ہوگا، اگر اسی حالت میں نماز پڑھ لی گئی تو نماز کا اعادہ ضروری ہے۔ البتہ بڑوں اور شیرخوار بچوں کے پیشاب میں فرق یہ ہے کہ اس جگہ پر اتنا پانی بہادے کہ اس پانی سے یہ کپڑا تین مرتبہ بھیگ سکے تو کافی ہوجائے گا، اور بڑوں کا پیشاب لگ جائے تو کپڑے کو نچوڑا جائے گا۔

شیرخوار بچوں کی مائیں چونکہ بار بار اس میں ملوث ہوجاتی ہیں، اس لئے انہیں نماز کے لیے ایک لباس الگ رکھ لینا چاہیے، ان کا یہ عذر شرعاً قابلِ قبول نہ ہوگا۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يَرْضَعُ، فَبَالَ فِي حَجْرِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَصَبَّهُ عَلَيْهِ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٢٨٦)

(وَبَوْلِ غَيْرِ مَأْكُولٍ وَلَوْ مِنْ صَغِيرٍ لَمْ يَطْعَمْ)۔قال ابن عابدینؒ : (تحت قَوْلہ : لَمْ يَطْعَمْ) بِفَتْحِ الْيَاءِ أَيْ: لَمْ يَأْكُلْ فَلَا بُدَّ مِنْ غَسْلِهِ۔(شامی : ١/٣١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 رجب المرجب 1440

2 تبصرے: