جمعہ، 1 مارچ، 2019

گونگے شخص پر تلبیہ کہنے  کا حکم

*گونگے شخص پر تلبیہ کہنے  کا حکم*

سوال :

ایک شخص گونگا ہے اب عمرہ کا احرام باندھا تو اب نیت کیسے کرے جیسے احرام باندھنے کے بعد نیت لبیک پڑھنا پڑتا ہے طواف کے وقت نیت کرنا پڑتا ہے تو وہ نیت کس طرح کرے؟
جواب مرحمت فرماکر امت مسلمہ کی رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد زبیر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
: الجواب وباللہ التوفيق : گونگا شخص دل میں تلبیہ پڑھ لے تو کافی ہوجائے گا ۔ تلبیہ کے وقت زبان اور ہونٹ کو حرکت دینا ضروری نہیں، بلکہ صرف مستحب ہے۔ اسی طرح نیت بھی چونکہ دل کے ارادے کا نام ہے، لہٰذا دل میں ارادہ کرلینے نیت ہوجائے گی، زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں۔

والأخرس یلزمہ تحریک لسانہٖ، وقیل: لا بل یستحب ومال شارحہ إلی الثاني؛ لأن الأصح أنہ لا یلزمہ التحریک في القراء ۃ للصلاۃ، فہٰذا أولی؛ لأن الحج أوسع؛ ولأن القراء ۃ فرض قطعي علیہ بخلاف التلبیۃ۔ (شامي : ۳؍۴۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 صفر المظفر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں