اتوار، 31 مارچ، 2019

ویڈیو کالنگ کا شرعی حکم

*ویڈیو کالنگ کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب ویڈیو کالنگ کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مولوی ضمیر، ناسک)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر ویڈیو کال کو ریکارڈ کرکے نہ رکھا جائے تو ویڈیو کالنگ کی اجازت ہے، بشرطیکہ اس میں کسی غیرمحرم کو دیکھا اور دِکھایا نہ جائے، اس لئے کہ ویڈیو کالنگ میں مخاطب کی صورت نظر آتی ہے اور جب تک بات کی جاتی ہے، تب تک نظر آتی ہے، اور بات ختم ہونے کے بعد ختم ہوجاتی ہے، یہ تصویر نہیں ہوتی ہے، بلکہ انسان کا عکس ہوتا ہے، جیسا کہ شیشے میں نظر آتا ہے۔

أما الصورۃ التي لیس لہا ثبات واستقرار ولیست منقوشۃ علی شیئ بصفۃ دائمۃ، فإنہا بالظلأشبہ (تکملۃ فتح الملہم، باب تحریم صورۃ الحیوان، اشرفیہ دیوبند ۴/۱۶۴)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 رجب المرجب 1440

6 تبصرے:

  1. متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 149642

    عنوان:کیا ویڈیو کال کا کرنا جائز ہے
    سوال:کیا ویڈیو کال کا کرنا جائز ہے ؟ کیوں کہ ویڈیو کال میں ویڈیو صرف تھوڑی دیر کے لے ہی دیکھائی دیتی ہے ۔ کال ختم ہوجانے پر کچھ تصویر باقی نہیں رہتی۔ اس کا جواب تفصیل میں دیجئے گا ،مہربانی ہوگی۔
    جواب نمبر: 149642
    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 731-698/sn=8/1438

    ”ویڈیو کالنگ“ سے احتراز کرنا چاہیے؛ کیونکہ بہ قول بعض اس میں بھی تصویر کشی پائی جاتی ہے۔

    --------------------------------

    محقق بات یہ ہے کہ ویڈیو کالنگ میں تصویر کشی کی حقیقت لازماً پائی جاتی ہے؛ اس لیے ویڈیو کالنگ ناجائز ہے، اس سلسلہ میں دار العلوم دیوبند کا ایک واضح فتوی (۱۲۸/ن، ۱۵۹، ۱۴۳۸ھ) منسلک ہے، ملاحظہ فرمالیں۔ (ن)



    سوال:

    کیا موبائل سے ویڈیو کالنگ کرنا جائز ہے؟



    Fatwa ID: 128-159/N=3/1438



    جواب:

    ویڈیو کالنگ میں موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کا جو کیمرہ استعمال ہوتا ہے ، وہ عام کیمرہ ہی کی طرح ہوتا ہے اور ویڈیو کالنگ میں پہلے کیمرہ سامنے والے کی تصویر لیتا ہے ، اس کے بعد وہ تصویر نہایت تیز رفتاری کے ساتھ برقی ذرات میں تبدیل کرکے دوسری طرف ٹرانسفر کی جاتی ہے، چوں کہ یہ عمل نہایت تیز رفتاری سے ہوتا ہے؛ اس لیے یہ بات ممکن ہے کہ عام لوگوں کے حق میں تصویر کاکیمرے میں اتارا جانا محسوس نہ کیا جائے (تفصیل کے لیے دیکھیں حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب دامت برکاتہم کی کتاب:ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے، ص ۵۹ - ۶۶ ) ۔ پس جب ویڈیو کالنگ میں تصویر کشی وتصویر سازی پائی جاتی ہے اور احادیث میں تصویر کشی اور تصویر سازی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں(دیکھئے: مشکوة شریف، باب التصاویر ص ۳۸۵ - ۳۸۷، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند) تو موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے کیمرہ کا رخ اپنی طرف یا کسی اور انسان یا جاندار کی طرف کرکے ویڈیو کالنگ کرنا جائز نہ ہوگا،ہر مسلمان کے لیے اس سے بچنا لازم وضروری ہے ۔ (ن)

    -----------------------------------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند

    جواب دیںحذف کریں
  2. مفتی صاحب مندرجہ بالا فتوی کے بارے میں رہنمائی فرماییں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. مفتی شعیب اللہ نے خود ہی اس مسئلہ سے رجوع کرلیا ہے، اب وہ خود ویڈیو کو جائز سمجھتے ہیں۔

      حذف کریں
  3. مفتی شعیب اللہ کے رجوع کا حوالہ مطلوب ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. یوٹیوب پر ان کا ویڈیو مل جائے گا ۔ اور ان کی کتاب بھی آنے والی ہے۔

      حذف کریں
    2. ان کے رجوع والے قول کی کتاب منظر عام پر آئی ہے؟؟؟؟

      حذف کریں