منگل، 5 مارچ، 2019

سورہ فاتحہ کی جگہ تشہد پڑھ دینا یا اس کے برعکس کرنا

*سورہ فاتحہ کی جگہ تشہد پڑھ دینا یا اس کے برعکس کرنا*

سوال :

1) نماز میں ثناء و تعوذ و تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنے کے بجائے بھول کر التحيات پڑھ دے اور یاد آنے پر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھ کر نماز مکمل کرلے تو کیا نماز ہوجائے گی؟

2) اسی طرح قعدہ اخیرہ  میں بجائے التحیات پڑھنے کے  بھول کر سورہ فاتحہ پڑھ دے اور یاد آنے پر التحیات پڑھ کر نماز پوری کر لے تو کیا نماز ہو جائے گی؟
(المستفتی : انصاری سفیان ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر پہلی رکعت میں ثناء کی جگہ التحیات پڑھ لے تو سجدہ سہو واجب نہیں، اس لئے کہ یہاں تشہد ثناء کے قائم مقام سمجھا جائیگا۔
لیکن اگر ثناء اورتعوذ تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ کی جگہ التحیات کی اتنی مقدار پڑھ لی جو تین مرتبہ سبحان ربی الاعلی یا سبحان ربی العظيم کے بقدر ہوتو تاخیرِ واجب کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا۔

٢) قعدہ اخیرہ میں سجدہ سے اٹھنے کے فوراً بعد تشہد پڑھنا واجب ہے، چنانچہ اگر کوئی التحیات کی جگہ سورہ فاتحہ کی اتنی مقدار پڑھ لے جو مذکورہ تین تسبیحات کے بقدر ہوتو سجدۂ سہو واجب ہوگا، اگر اس سے کم مقدار میں پڑھے تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔

ولو تشہد فی قیامہ قبل قراءۃ الفاتحۃ فلا سہو علیہ وبعدہا یلزم سجود السہو وہو الاصح لان بعد الفاتحۃ محل قراءۃ السورۃ فاذا تشہد فیہ فقد اخر الواجب وقبلہا محل الثناء کذا فی التبیین (وفی الشلبی علی ہامش التبیین، ٢١/١٩٣،بحوالہ کتاب النوازل)

إن طال تفکرہ…قدر أداء رکن وجب علیہ سجود السہو لتأخیرہٖ واجب القیام، وفي حاشیۃ الطحطاوي: ولم یبینوا قدر الرکن وعلی قیاس ما تقدم أن یعتبر الرکن مع سنتہٖ وہو مقدر بثلاث تسبیحات۔ (حاشیۃ الطحطاوي، کتاب الصلاۃ، قبیل فصل في الشک، ۴۷۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 جمادی الآخر 1440

4 تبصرے: