جمعہ، 1 مارچ، 2019

ٹوٹی تسبیح اور ناقابل استعمال مصلے کا کیا جائے؟

*ٹوٹی تسبیح اور ناقابل استعمال مصلے کا کیا جائے؟*

سوال :

مفتی صاحب ٹوٹی ہوئی تسبیح کا کیا جائے؟ کس طرح ضائع کیا جائے؟ اسی طرح بوسیدہ مصلے کا کیا جائے؟ براہ مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔
(المستفتی : محمد اشفاق، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تسبیح اور مصلے چونکہ عبادات کی ادائیگی میں معاون ہیں اور سہولت پیدا کرتے ہیں اور جو چیز ذریعہ اور وسیلہ ہوتی ہے اس کا ادب واحترام بھی ایک طرح سے اہمیت رکھتا ہے۔ لہٰذا تسبیح اگر ٹوٹ جائے تو اسے دوبارہ جوڑ دیا جائے، اور اگر تسبیح کے دانے مکمل نہ ہوں تب بھی اسے دوسرے دانوں کے ساتھ ملاکر استعمال کرلیا جائے، لیکن اگر اس قابل بھی نہ ہوں تو انہیں کچرے وغیرہ میں نہ پھینکا جائے، بلکہ اسے حفاظت سے کہیں رکھ لیا جائے یا احترام کے ساتھ اسے پاک زمین میں دبادیا جائے یا دریا بُرد کردیا جائے۔

اسی طرح بوسیدہ مصلے بھی کسی ایسے کام میں استعمال کرلیے جائیں جس سے اس کی بے حرمتی یا توہین نہ جھلکتی ہو، مثلاً اسے فرش وغیرہ پونچھنے کے لیے استعمال نہ کیا جائے، اگر کسی مناسب استعمال میں نہ آسکے تو اسے بھی دریا بُرد کردیا جائے۔

قال الشیخ نور الدین الخادمي : إن الوسیلۃ أو الذریعۃ تکون محرمۃ إذا کان المقصد محرماً، وتکون واجبۃ إذا کان المقصد واجباً ۔ (المقاصد الشرعیۃ للخادمی:ص۴۶)

وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود ۔ (الأشباہ لإبن نجیم، ۱/۱۱۳،الأمور بمقاصدہا)

وکذا قال العلامۃ ابن القیم الجوزیۃ : وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود۔ (اعلام الموقعین :۳/۱۷۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں