اتوار، 3 مارچ، 2019

مہمانوں کا دسترخوان پر ہاتھ دُھلانا

*مہمانوں کا دسترخوان پر ہاتھ دُھلانا*

سوال :

محترم مفتی صاحب
امید ہے کہ مزاج بخیر ہونگے۔
    عرض تحریر یہ ہے کہ بچپن سے شادیوں میں دیکھا چلا آ رہا ہے کہ بھات کھانے آنے والوں کو (چاہے پچیس ہوں یا پچاس) دسترخوان پر بیٹھنے کے بعد احتراماً بالٹی اور جگ لیکر ہاتھ دھلوایا جاتا ہے، ہاتھ دھونے کی یہ رسم صرف انگلیوں تک محدود ہوتی ہے، جبکہ سنت کے مطابق کھانے سے پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا چاہیے۔
اول تو یہ کہ شرعی طور پر دسترخوان پر بیٹھنے کے بعد دسترخوان پر ہی ہاتھ دھونا یہ عمل کیسا ہے؟
اگر یہ عمل صرف احتراماً ہی ہے اور سنت کے خلاف ہے تو اس کا کرنا کیسا ہے؟ اور آنے والوں سے یہ گزارش کردی جائے کہ آپ حضرات ہاتھ دھو کر دسترخوان پر تشریف رکھیں، تو کیسا رہے گا؟
براہ کرم اپنے علم کی روشنی میں عوام و خواص کو اس بارے میں مطلع فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جزاک اللہ خیراً
(المستفتی : عمران الحسن انصاری، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کھانا کھانے سے پہلے ہاتھوں کو گٹوں تک دھونا سنت ہے، صرف انگلیاں دھولینے سے سنت ادا نہ ہوگی۔ اب ہاتھوں کو خواہ  دسترخوان پر بیٹھنے سے پہلے دھویا جائے یا بیٹھنے کے بعد، دونوں پر عمل بلاکراہت درست ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں مخصوص مہمانوں کا اکرام کرتے ہوئے اگر ان کا ہاتھ دسترخوان پر دُھلا دیا جائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور اگر ان سے ہاتھ دھوکر دسترخوان پر بیٹھنے کی درخواست کی جائے تو یہ بھی درست ہے، مہمانوں کا اسے اپنی بے عزتی تصور کرنا اور بُرا ماننا نا انصافی کی بات ہے۔

عن سلمان رضي اللّٰہ عنہ قال: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: برکۃ الطعام الوضوء قبلہ والوضوء بعدہ۔ (شمائل ترمذي ۱۲، سنن وآداب ۷۵)

غسل الید الواحدۃ او اصابع الیدین لا یخفی لسنۃ غسل الیدین قبل الطعام لان المذکور غسل الیدین قبل الطعام الی الرسغ، کذافی القنیۃ (الفتاویٰ الہندیۃ، ۵/ ۲۳۷ کتاب الکراھیۃ)

فان السنۃ ان یغسل الیدین الی الرسغین الخ ۔ ( شامی : ۹/۴۹۰، کتاب الحظر والاباحۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 جمادی الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں