ہفتہ، 2 مارچ، 2019

مکہ مکرمہ میں شوال کا مہینہ پانے والے پر حج کا حکم

*مکہ مکرمہ میں شوال کا مہینہ پانے والے پر حج کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ شوّال کا مہینہ حج کے مہینوں میں داخل ہے؟ اور اس مہینہ میں عمرہ کرنے والے پر حج کرنا ضروری ہوتا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد شرجیل، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اشہر حج تین ہیں، شوال، ذی القعدہ، ذی الحجہ۔ شوال کا مہینہ حج کے مہینوں میں داخل ہے، لہٰذا جس شخص پر حج فرض نہیں ہے وہ اگر ماہ شوال کا کوئی حصہ مکہ مکرمہ میں پالے تو اس کے اوپر حج کرنا فرض ہوجاتا ہے، اس لئے کہ اس نے حج کا مہینہ مکہ مکرمہ میں پالیا ہے، لیکن دو وجوہات کی بنا پر یہ حکم بدل گیا ہے۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ سعودی حکومت کی طرف سے رمضان  میں  عمرہ کرنے والے کے لئے حج تک قیام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ غریب آدمی جس کے اوپر حج فرض نہیں تھا، اگر اس کے اوپر حج فرض قرار دیا جائے تو گھر واپس آنے کے بعد دوبارہ حج کے لئے جانا تکلیف مالا یطاق کا مکلف بنانا ہے۔ اس لئے کہ اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے، چنانچہ شیخ عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق راجح اور مفتی بہ یہی ہے کہ مذکورہ اعذار کی وجہ سے اس کے اوپر حج فرض نہیں ہوگا۔

قال اللہ تعالٰی : الحج اشہر معلومات۔ (سورۃ البقرۃ : ۱۹۷)

قال : شوال … وعشر من ذی الحجۃ بسند حسن … ثم قال: وقال آخرون: بل یعني بذلک شوالا، وذاالقعدۃ، وذا الحجۃ کلہ، وذکر ذلک عن ابن عمر، وعطاء، ومجاہد، والزہري۔ (إعلاء السنن ۱۰/ ۳۵۱، بیروت)

قلت: وقد أفتی بالوجوب مفتی دارالسلطنۃ العلامۃ أبو السعود وتبعہ في سکب الأنہر، وکذا أفتی بہ السید أحمد بادشاہ، وألف فیہ رسالۃ، وأفتی سیدي عبدالغنی نابلسي بخلافہ، وألف فیہ رسالۃ؛ لأنہ في ہذا العام لا یمکنہ الحج عن نفسہ؛ لأن سفرہ بمال الآمر، فیحرم عن الآمر، ویحجعنہ، وفي تکلیفہ بالإقامۃ بمکۃ إلی قابل لیحج عن نفسہ، ویترک عیالہ ببلدہ حرج عظیم، وکذا في تکلیفہ بالعود وہو فقیر حرج عظیم أیضا۔ (شامي، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر، مطلب: في حج الضرورۃ، زکریا ۴/ ۲۲، کراچی ۲/ ۶۰۴)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1439

1 تبصرہ: