منگل، 19 مارچ، 2019

ستائیس رجب کو شب معراج سمجھ کر عبادت کرنا


سوال :

رجب کی ٢٧ ویں شب کو شبِ معراج کے نام سے عبادت کی جاتی ہے، کیا یہ درست ہے؟ حالانکہ شب معراج کی کوئی تاریخ تو متعین نہیں ہے اور اگر ہوگی تو رہنمائی فرمائیں۔ اور خاص طور پر صرف اسی رات عبادت کرنا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد فوزان، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شبِ معراج ستائیس رجب کو ہوتی ہے اس کے متعلق کوئی صحیح یا ضعیف روایت نہیں ملتی، اور نہ ہی اس مہینے میں یا اس رات کو کوئی مخصوص نماز وغیرہ منقول ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
رجب کی ستائیسویں شب میں بیدار رہ کر پوری رات یا کچھ حصہ خصوصیت سے عبادت کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام و ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے۔
۲۷؍ رجب کا شب معراج کا ہونا ہی محدثین اور مؤرخین کے درمیان مختلف فیہ ہے، نیز اس رات میں خصوصیت کے ساتھ عبادت کرنے کی صراحت کتب حدیث میں نہیں ملتی اور جو بھی روایت خاص اس شب میں عبادت کرنے کی ملتی ہے وہ لائق استدلال نہیں، البتہ اگر کوئی عام راتوں کی طرح اس شب میں بھی عبادت کرے تو مضائقہ نہیں۔ (رقم الفتوی : 33451)

لہٰذا اپنی طرف سے متعین کرکے ستائیس رجب کو شبِ معراج قرار دینا پھر اس رات میں عبادت کی فضیلت سمجھ کر اس کا اہتمام کرنا اور لوگوں کو ترغیب دینا یہ دین اسلام میں ایک نئی چیز کا اضافہ کرنا ہے، جو کہ حدیث شریف " جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات نکالی جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔ " کے تحت داخل ہوکر بدعت اور ناجائز ہوگا، جس کا ترک کردینا ضروری ہے۔

اعلم إنا لم نجد في الأحادیث لا اثباتاً ولا نفیاً مما اشتہر بینہم  من  تخصیص الخامس عشر من رجب بالتعظیم والصوم والصلاۃ۔ (ما ثبت بالسنۃ ۱۹۱-۱۹۲، بحوالہ: فتاویٰ محمودیہ ۵؍۵۰۰ میرٹھ)

یکرہ الاجتماع علی إحیاء لیلۃ من ہٰذہ اللیالي المتقدم ذکرہا في المساجد وغیرہا؛ لأنہ لم یفعلہ النبي ا ولا أصحابہ، فأنکرہ أکثر العلماء من أہل الحجاز، وقالوا : ذٰلک کلہ بدعۃ۔ (مراقي الفلاح مع الطحطاوي، فصل في تحیۃ المسجد ۳۲۶)

عَن عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ۔(صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 رجب المرجب 1439

11 تبصرے: