ہفتہ، 16 مارچ، 2019

خرگوش کھانے، پالنے اور اس کی خرید و فروخت کا حکم

*خرگوش  کھانے، پالنے اور اس کی خرید و فروخت کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ خرگوش کا کھانا اور اس کا پالنا اور اس کی خرید و فروخت کرنا شرعاً کیسا ہے، براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
(المستفتی : انصاری محمود، بمبئ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خرگوش ایک حلال جانور ہے۔ جس کا کھانا بلاکراہت درست ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کا کھانا ثابت ہے۔

بخاری شریف میں ہے :
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے ایک خرگوش کو بھگایا، اس وقت ہم لوگ مر الظہران میں تھے، کچھ لوگ اس کے پیچھے دوڑے، لیکن تھک گئے، پھر میں نے اس کو پکڑا اور اس کو ابوطلحہ کے پاس لے کر آیا انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں یا اس کے دونوں کولہے نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیئے، آپ ﷺ نے ان کو قبول فرمالیا۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ خرگوش حلال ہے، اور اس پر اجماع نقل کیا گیا ہے، مطلب اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

خرگوش کے کھانے پینے رہنے سہنے کا مکمل انتظام ہوتو اس کے پالنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اسی طرح ہر حلال جانور کی خرید و فروخت جائز ہے۔

عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا وَنَحْنُ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغِبُوا ، فَأَخَذْتُهَا فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِوَرِكَيْهَا - أَوْ قَالَ : بِفَخِذَيْهَا - إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَبِلَهَا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٥٥٣٥)

ولا بأس بأکل الأرنب لأن النبی علیہ السلام أکل منہ حین أھدی اِلیہ مشویا وأمرأصحابہ رضی اﷲ عنہم بالأکل منہ۔ (ہدایۃ : ۴/۴۲۵ )

قَالَ فِي الْمُجْتَبَى رَامِزًا: لَا بَأْسَ بِحَبْسِ الطُّيُورِ وَالدَّجَاجِ فِي بَيْتِهِ، وَلَكِنْ يَعْلِفُهَا۔ (شامي : ٦/٤٠١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 رجب المرجب 1440

2 تبصرے: