متبنی کی ولدیت میں اپنا نام لگانے کا حکم

*متبنی کی ولدیت میں اپنا نام لگانے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ! زید کے گھر تین روز قبل ایک لڑکی کی پیدائش ہوئی ہے۔ زید کے بہن نے زید سے کہا کی یہ تیری لڑکی مجھ کو دیدے، زید نے اپنی لڑکی اس کی بہن کو دے دی۔ اب زید کی بہن اس لڑکی کے نام میں ولدیت اپنے شوہر کی لگانا چاہتی ہے۔یعنی زید کا بہنوئی زید کی لڑکی کے نام کے آگے اپنا نام ولدیت کے لیے لگانا چاہتا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں جب کہ لڑکی معلوم النسب ہے، (یعنی اس کے والد زید کا علم ہے) تو گود لینے والی زید کی بہن کے لیے لڑکی کی ولدیت میں اپنے شوہر کا نام لگانا جائز نہیں ہے، قرآن کریم میں اسکی ممانعت اور حدیث شریف میں ایسے لوگوں پر لعنت کی گئی ہے، لہٰذا سرکاری تمام دستاویزات اور دیگر جگہوں پر لڑکی کے اصل والد کا نام ہی لکھا جائے گا۔ البتہ گود لینے والا کا نام گارجین میں لکھنے کی گنجائش ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : اُدْعُوْهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِندَ اللهِ۔ (سورہ احزاب، آیت : ۵) 

وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَقَالَ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ - قَالَ : وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ - فَقَدْ كَذَبَ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ، وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا ، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ ؛ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٣٧٠)

عَنْ سَعْدٍ ، وَأَبِي بَكْرَةَ كِلَاهُمَا يَقُولُ : سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٦٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رجب المرجب 1439

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل