گیس سیلنڈر بلیک کرنے کا حکم

*گیس سیلنڈر بلیک کرنے کا حکم*

سوال :

زید گیس کا سیلینڈر دوسروں کو ذیادہ قیمت پر فروخت کرتا ہے (خصوصاً ہوٹل والوں کو) اور حکومت کی طرف سے کم قیمت میں خریدتا ہے۔ زید کا یہ عمل شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟ اور اسی طرح ہوٹل والے جو اس طرح خریدتے ہیں جو کہ حکومت کی طرف سے گھریلو استعمال کے لیے ہوتا ہے ان کے لیے اس طرح کرنا جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ابوسفیان، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں زید حکومت سے سیلنڈر خرید لینے کے بعد اس کا مالک بن جاتا ہے، لہٰذا اسے اس بات کا شرعاً اختیار ہے کہ اسے خود استعمال کرے یا فروخت کردے۔ اور اس پر ملنے والا منافع بھی اس کے لیے حلال ہے۔ اسی طرح ہوٹل والوں کے لیے بھی زید سے سیلنڈر خریدنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم اگر بلیک میں سلینڈر کی خرید و فروخت کرنا حکومتی قانون کی خلاف ورزی اور گرفت کا اندیشہ ہوتو یہ اپنے آپ کو خطرہ میں ڈالنا ہے جو شرعاً پسندیدہ نہیں ہے۔ اور اگر گرفت کا اندیشہ نہ ہوتو پھر کوئی حرج نہیں۔

کل یتصرف في ملکہ کیف شاء۔ (شرح المجلہ، رستم اتحاد۱/۶۵۴-۱۱۹۲)

أن من تصرف في خالص ملکہ لا یمنع منہ ولو أضر بغیرہ۔ (شامي، مطلب اقتسموا ٔدارًا وأراد کل منہم فتح باب لہم ذلک، ۸/۱۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 رجب المرجب 1440

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل