بدھ، 17 اکتوبر، 2018

یکم محرم الحرام کو 113 مرتبہ بسم اللہ لکھنے کا حکم

*یکم محرم الحرام کو 113 مرتبہ بسم اللہ لکھنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بہت زور وشور سے شیئر کی جارہی ہے جس میں لکھا ہے کہ : جو شخص محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو ایک کاغذ پر (113) ایک سو تیرہ مرتبہ پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ  کر اپنے  پاس رکھے گا  ہر طرح کی آفات ومصائب سے محفوظ  رہے گا۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس پوسٹ کی حقیقت بیان فرمائیں۔ اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
(المستفتی : محمد ذیشان، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس عمل کا ذکر ہے اسے مفتی شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے :
جو شخص محرم کی پہلی تاریخ کو ایک سوتیرہ مرتبہ (113) مرتبہ پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم کاغذ پر لکھ  کر اپنے  پاس رکھے گا  ہر طرح کی آفات ومصائب سے محفوظ  رہے گا، مجرب ہے۔ (جواھر الفقہ : 2/187)

معلوم ہونا چاہیے کہ مذکورہ عمل قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، نہ ہی شرعاً یہ فرض، واجب، مسنون، اور مستحب ہے، بلکہ از قبیل مجربات، مباح اور جائز عمل ہے، کرسکتے ہیں، لیکن ضروری نہیں ہے کہ ہر ایک کے حق میں یہ عمل مؤثر اور فائدہ مند ہو۔

لیکن فی زمانہ عوام الناس جس طرح اس عمل میں حد درجہ دلچسپی لے رہے ہیں اس کا ترک کردینا اور اسے نظر انداز کردینا بہتر معلوم ہوتا ہے، ورنہ ذرائع ابلاغ کی تیز رفتاری کے اس دور میں آئندہ چند سالوں میں عوام الناس اسے یکم محرم الحرام کا ایک لازمی جزو سمجھ لیں گے، ویسے بھی امت کے فقہاء نے کسی بھی مستحب عمل کے متعلق لکھا ہے کہ اگر لوگ اسے ضروری سمجھنے لگیں تو اُن لوگوں کے حق میں یہ عمل مکروہ بن جاتا ہے، جبکہ مذکورہ عمل تو صرف مجرب ہے، مستحب بھی نہیں ہے۔ لہٰذا جب اس میں عوام کا اس درجہ غلو ہونے لگے کہ رسم کی شکل بن جائے اور اسے ضروری سمجھا جانے لگے (جو کہ تقریباً ہورہا ہے) تو اس کا ترک کردینا بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگا۔

الإصرار علی المندوب یبلغہ إلی حد الکراہۃ۔ (سعایۃ ۲؍۲۶۵، الدر المختار، باب سجدۃ الشکر / قبیل باب صلاۃ المسافر، ۲؍۵۹۸)

قالَ الطِّيبِيُّ : وفِيهِ أنَّ مَن أصَرَّ عَلى أمْرٍ مَندُوبٍ، وجَعَلَهُ عَزْمًا، ولَمْ يَعْمَلْ بِالرُّخْصَةِ فَقَدْ أصابَ مِنهُ الشَّيْطانُ مِنَ الإضْلالِ فَكَيْفَ مَن أصَرَّ عَلى بِدْعَةٍ أوْ مُنْكَرٍ؟ (مرقاۃ المفاتیح : ۲؍۱۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ذی الحجہ 1439

9 تبصرے: