ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

ہاتھوں میں دھاگہ باندھنا اور پیشانی پر ٹیکہ لگانے کا حکم

*ہاتھوں میں دھاگہ باندھنا اور پیشانی پر ٹیکہ لگانے کا حکم*

سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ھذا کے بارے میں کے ایک آدمی ہاتھ میں بھگوا دھاگا باندھتا ہے اور شیوجینتی کو سر پر بھگوا ٹیکہ بھی لگاتا ہے ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : محمد شاکر، کوپرگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی مسلمان برضا ورغبت اور بشاشت قلبی کے ساتھ غیرمسلموں کا لباس پہنے، غیروں  کی مشابہت اختیار کرے، اور ان کے جیسا کام کرے تو وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں تجديد ایمان وتجديد نکاح کی ضرورت ہوتی ہے۔

کما استفید من عبارۃ الہندیۃ یکفر بوضع قلنسوۃ المجوس علی رأسہ علی الصحیح إلا لضرورۃ دفع الحر والبرد…خدیعۃ في الحرب وطلیعۃ للمسلمین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، الباب التاسع، فصل في أحکام المرتدین، ۲/۲۸۷)

ولو شبہ نفسہ بالیہود والنصاریٰ أی صورۃ أو سیرۃ علی طریق المزاح والہزل أي: ولوعلی ہذا المنوال کفر۔ (شرح الفقہ الأکبر،ص: ۲۲۷، ۲۲۸، فصل في الکفر صریحا وکنایۃ ،یاسر ندیم، دیوبند)

وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديدالنكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط. (الفتاوی الہندیۃ: ۲؍۲۸۳، کتاب السیر، الباب العاشر في البغاۃ)

البتہ اگر اس عمل کی عظمت دل میں نہ ہو اور دینِ اسلام کی پوری عظمت قلب میں موجود ہو تو اس کے کفر کا فتوی تو نہیں دیا جائے گا، لیکن یہ صورت بھی ناجائز اور حرام ہے ۔

صورت مسئولہ میں صرف ہاتھوں میں دھاگہ باندھنے اور پیشانی پر ٹیکہ لگانے والا مسلمان من تشبہ بقوم فہو منہم کی وعید میں داخل ہوکر فعل حرام کا مرتکب ہوگا، جس کی وجہ سے اس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا، لیکن یہ صرف فسق کی حد تک ہوگا موجب کفر نہ ہوگا ۔

لیکن اگر ان کی پوجا پاٹ میں برضا ورغبت اور بشاشت قلبی کے ساتھ شریک ہوکر ٹیکہ لگائے تو ایسا شخص خارج اسلام ہے، لہٰذا اس پر ضروری ہے کہ اپنے اس مشرکانہ فعل سے برأت کا اظہار کرے، سچی پکی توبہ کرے، اس صورت میں تجديد ایمان کی ضرورت بھی ہوگی، اور اگر شادی شدہ ہوتو تجديد نکاح بھی کروایا جائے گا ۔

وقال علیہ السلام: من تشبہ بقوم فہو منہم وفي البذل: قال القاري أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار فہو منہم أي في الإثم أو الخیر عند اللہ تعالی (بذل المجہود: ۱۲/ ۵۹ باب في لبس الشہرة)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جمادی الآخر 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں