ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

جمعہ کے دن عصر بعد پڑھی جانے والی درود شریف کی تحقیق اور اسکے اہتمام کا حکم

*جمعہ کے دن عصر بعد پڑھی جانے والی درود شریف کی تحقیق اور اسکے اہتمام کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ جمعہ کے روز عصر کی نماز کے بعد جو درود شریف پڑھنے کی فضیلت آئی ھے کہ ٨٠ اسی سال کی عبادت کا ثواب ہے، اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے؟ اور اس کے اہتمام کے لئے امام صاحب کا دعا کو مؤخر کرکے تمام مصلیان کو اس میں شامل رکھنا کیسا ھے ؟ براہ کرم تشفی بخش جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسئولہ صورت کا حکم بیان کرنے سے پہلے بندہ بہتر سمجھتا ہے کہ چند صحیح روایات کو ذکر کردیا جائے جن میں درود شریف پڑھنے کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، تاکہ لوگوں کو اچھی طرح سے اس بات کا علم ہوجائے کہ صحیح احادیث میں درود شریف کے جو فضائل وارد ہوئے ہیں وہ اتنے کافی وافی ہیں کہ ہمیں کمزور تر روایات کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو ۔
پاکستان کے جید اور معتبر عالم دین حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ صحیح احادیث میں جو اذکار اور دعائیں وارد ہوئے ہیں وہ اتنی بڑی تعداد میں ہیں کہ اگر آدمی اسے ہی پڑھتا رہے تو اسے ضعیف احادیث میں مذکور اذکار و دعاؤں کے پڑھنے کی فرصت ہی نہ ملے ۔

خیر صحیح احادیث میں وارد درود شریف کے فضائل ملاحظہ فرمائیں :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالٰی اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔ ( مسلم : ۴۰۸)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے، اور اس کے دس درجات بلند فرمادیتا ہے ۔ (صحیح الجامع : ۶۳۵۹)

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔ (ترمذی وابن حبان)

*اس کے بعد وہ روایات ذکر کی جاتی ہیں جن میں کسی مخصوص مواقع پر درود شریف پڑھنے کا حکم دیا گیا یا اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔*

*آپ کے ذکر مبارک کے وقت*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : اس آدمی کی ناک خاک میں ملے جس کے پاس میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا ۔ (ترمذی : ۳۵۴۵)

*اذان کے بعد*
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جیسے وہ کہے، پھر مجھ پر درود بھیجو، کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں بھیجتا ہے (یا دس مرتبہ اس کی تعریف کرتا ہے) (مسلم : ۳۸۴)

*مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت*
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلےدرود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درودوسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے ۔ (مسند احمد)

*دعا میں*
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس نے جلد بازی کی ہے ۔ پھر آپ نے اسے بلایا اور فرمایا : تم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھ لے تو سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف وثنا بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے، اس کے بعد جو چاہے اللہ سے مانگے ۔ ( ابو داؤد : ۱۴۸۱ ، ترمذی : ۳۴۷۷)

*نماز میں*
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا وضو نہ ہو اس کی نماز نہیں اور جو وضو میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں اور جو مجھ پر درود شریف نہ پڑھے اس کی نماز نہیں اور جو انصار سے محبت نہ کرے اس کا درود شریف بھی نہیں ۔ (سنن ابن ماجہ)

*صبح اور شام کے وقت*
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے، اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی ۔ (صحیح الجامع : ۶۳۵۷)

*جمعہ کے دن*
رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمام دنوں میں افضل ترین جمعہ کا دن ہے اس روز حضرت آدم کی ولادت مبارکہ ہوئی اور اس روز ان کی روح قبض ہوئی اور اس روز صور پھونکا جائے گا اسی دن بے ہوش کیا جائے گا پس تم لوگ مجھ پر بہت زیادہ درود شریف بھیجو اس لئے کہ تم لوگ جو درود بھیجو گے وہ میرے سامنے پیش ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگوں کا درود آپ ﷺ پر کس طرح سے پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ ﷺ قبر میں خاک ہوچکے ہوگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام فرمایا ہے انبیاء کے اجسام مبارک کو ۔
(سنن نسائی)

مضمون کے طویل ہوجانے کے اندیشہ سے تمام احادیث کا عربی متن ذکر نہیں کیا گیا، ویسے بندہ نے تمام احادیث کو ان کے اصل ماخذ میں موجود پایا ہے ۔

اب آتے ہیں سوال کے جواب کی طرف، مشہورمحقق شيخ محمد طلحہ بلال احمد منيار حفظہ الله نے جمعہ کے دن عصر کے بعد پڑھی جانے والی درود شریف کی فضیلت بیان کرنے والی تمام روایات کی مفصل اور مدلل تحقیق پیش کی ہے، جس سے ان روایات کا شدید ضعیف ہونا واضح ہوتا ہے، حضرت کی تحقیق ان کے بلاگ پر پڑھی جاسکتی ہے ۔

ان روایات کی تحقیق کے بعد حضرت اس کا خلاصہ یوں بیان کرتے ہیں :

الحاصل میری ذاتی رائے اس حدیث كے متعلق یہ ہے : كہ اس حدیث كو اگر ہم احتجاج اور ثبوت كی نظر سے دیكھیں تو وہ احتجاج كے قابل نہیں ہے، لیكن اس پر عمل كرنے كی گنجائش ہے، بشرطیكہ اس كے مسنون ہونے كا اعتقاد نہ ہو، سند كے شدید الضعف ہونے کی  وجہ سے۔ البتہ اس پر ثواب كی امید كے ساتھ عمل كرسكتے ہیں من باب الاحتیاط، اس لیے كہ ممكن ہے كہ كسی درجہ میں اس كاثبوت ہو۔ مگر اس كےساتھ ساتھ مذكورہ قیودات كا التزام نہ كرے، جیسے :
*عصر كے بعد پڑھنا،*
*اوراپنی جگہ سےاٹھنے سے پہلے پڑھنا،*
*اوریہ بھی ہے کہ ہر جمعہ اس كے پڑھنے كا التزام نہ كرے، بلكہ كبھی كبھی ترك بھی كردے، تاكہ سنتِ ثابتہ ہونے كا اعتقاد دل میں راسخ نہ ہو ۔*

ذکر کردہ خلاصہ کے بعد اب آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ کیا اس درود شریف کے پڑھنے میں ان باتوں کا خیال رکھا جاتا ہے؟
اگر اسے ثابت نہیں سمجھا جاتا تو پھر شہر عزیز کی بعض مساجد (حلقہ دیوبند) کے ائمہ کا باقاعدہ اعلان کرکے اور دعا کو مؤخر کرکے مصلیان کو اس کا اہتمام کروانا کس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے؟

اسی طرح اس وقت اس درود شریف کے پڑھنے کے متعلق لوگوں کی سنجیدگی اور اس درود سے متاثر ہونے کا یہ عالم ہے کہ بعض مساجد میں درود شریف کا اہتمام کئے بغیر نکل جانے والے افراد کو عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جاتا ہے، جیسے وہ کوئی گناہ کررہے ہوں، ان اعمال سے تو یہ ثابت ہوتا ہے جیسے اس وقت اس درود کا پڑھنا فرض یا واجب سمجھ لیا گیا ہو ۔
انفرادی طور پر پڑھنے میں اس احتیاط کی بات کہی گئی ہے کہ عصر کے بعد اور اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے اور ہر جمعہ پڑھنے کا مستقل اہتمام نہ کیا جائے، تو پھر اجتماعی طور پر پڑھنے کی کہاں سے گنجائش نکل سکتی ہے؟

مذکورہ عمل کا صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ثابت ہونا بھی مروی نہیں ہے ۔

لہٰذا موضوع بحث درود شریف کا جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد دعا کو مؤخر کرکے مصلیان کو اہتمام کرانا قطعاً درست نہیں ہے، اس کا ترک کرنا لازم ہے، اس لئے کہ یہ عمل بدعت و خرافات کے دروازوں کو کھولنے والا ہے اور علماء دیوبند نے اس طرح کے اعمال کی سختی سے تردید فرمائی ہے، اور اگر خدانخواستہ اس فعل نے جڑ پکڑ لی تو اس کا سارا وبال اس کے شروع کرنے والے حضرات کے سر ہوگا، موجودہ دور کے مشہور محقق عالم و مفتی حضرت مولانا مفتی شبیر احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم سے اسی نوعیت کا ایک مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : مذکورہ نظام بنا کر ایک امرِ مستحب پر اصرار کرنا درست نہیں ہے ۔ (فتاوی قاسمیہ 4/652)

لہٰذا بندے کی عاجزانہ اور مخلصانہ درخواست ہے کہ یہ حضرات اسے انا کا مسئلہ نہ بناتے ہوئے پہلی صورت میں اسے بند کرادیں، جس کے لیے وہ عنداللہ اجر عظیم کے مستحق ہوں گے ۔

جمعہ کے دن کثرت سے درود شریف پڑھنے کی فضیلت صحیح احادیث میں بیان کی گئی ہے، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، لہٰذا اس دن چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے خوب خوب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجنا چاہئے، اور ٨٠ کی تعداد پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے ۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے ذکر اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم پر کثرت سے درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، اور بروز حشر اسے اپنے اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم کے قرب کا ذریعہ بنائے، اور ہم سب کو دین کی صحیح تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین یا الہ العلمین

من أصر علی أمر مندوب، وجعلہ عزما، ولم یعمل بالرخصۃ، فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال۔ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الصلوۃ، باب الدعاء في التشہد، مکتبہ إمدادیہ ملتان ۲/ ۳۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
الراجی عفو ربہ
محمد عامر عثمانی ملی
20 جنوری 2018

3 تبصرے:

  1. الحمداللہ آپ نے بہت ہی عمدہ اور مفید پوری تفصیل سے رہنمائی کی اللہ آپ کو جزائے خیر دے

    جواب دیںحذف کریں
  2. جوابات
    1. جزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب بہت عمدہ جواب اللہ تعالٰی آپ کے علم میں برکت دے

      حذف کریں