اتوار، 28 اکتوبر، 2018

بالوں میں کنارے سے مانگ نکالنا

*بالوں میں کنارے سے مانگ نکالنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ مرد و عورت کا بالوں میں کنارے سے مانگ نکالنا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد اسعد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مرد و عورت دونوں کے لئے بالوں میں سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا یہی معمول تھا۔ چنانچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک میں مانگ نکالنا چاہتی تو میں مانگ کو حضور کے سر مبارک کے درمیان سے نکالا کرتی تھی ۔

لہٰذا تیڑھی مانگ نکالنا خلاف سنت ہے، اسی طرح اگر بطور فیشن یا فساق و فجار کی مشابہت کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو اس کی قباحت مزید بڑھ جاتی ہے، البتہ جس کی سیدھی مانگ نہ نکلتی ہو تو وہ معذور ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔

عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یسدل شعرہ، وکان المشرکون یفرِقون رؤوسہم، فکان أہل الکتاب یسدِلون رؤوسہم، وکان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یحب موافقۃ أھلِ الکتاب فیما لم یؤمر فیہ بشيء، ثم فرق رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأسہ۔ (صحیح البخاري، کتاب المناقب / باب صفۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۱؍۵۰۳ رقم: ۳۵۵۸ دار الفکر بیروت، صحیح مسلم، کتاب الفضائل / باب في سدل النبي ا شعرہ وفرقِہٖ رقم: ۲۳۳۶ بیت الأفکار الدولیۃ)

عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: کنت إذا أردت أن أفرُق رأس رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صدعت الفرق من یافوخہ وأُرسل ناصیتیہ بین عینیہ۔ (سنن أبي داؤد ۲؍۵۷۶ رقم: ۴۱۸۹، شعب الإیمان للبیہقي ۸؍۴۳۷ رقم: ۶۵۰۸، ۵؍۲۳۰ رقم: ۶۴۷۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت)

قولہ: ’’صدعت‘‘ أي شققت، الفرق: وہو الخط الذي یظہر بین شعر الرأس إذا قسم قسمین، وذٰلک الخط ہو بیاض بشرۃ الرأس الذي یکون بین الشعر من یافوخہ۔ في القاموس: حیث التقی عظم مقدم الرأس ومؤخرۃ۔ وقال الأردبیلي: من یافوخہ أي من أعلی طرف رأسہ وذروتہ، وأرسل ناصیتہ بین عینیہ: قال القاري: أي محاذیًا لما بینہما من قبل الوجہ، وقال الطیبي: والمعنی کان أحد طرفي ذٰلک الخط عند الیافوخ والطرف الآخر عند جبہتہ محاذیًا لما بین عینیہ … أي جعلت رأس فرقہ محاذیًا لما بین عینیہ بحیث یکون نصف شعر ناصیتہ من جانب یمین ذٰلک الفرق والنصف الآخر من جانب یسار ذٰلک الفرق، انتہیٰ۔ (عون المعبود مع حاشیۃ ابن القیم ۱۱؍۱۶۲ تحت رقم: ۴۱۸۹)

من یافوخہ أي وسط رأسہ۔ (بذل المجہود ۱۷؍۷۴)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 جمادی الاول 1440

2 تبصرے:

  1. معذور اگر کوئی مانگ نہ نکالے تو یہ صورت بھی ہے اور اس صورت کے باوجود کوئی معذور ترچھی مانگ نکالے تو اس پر کوئی حرج نہیں ھو گا؟؟ ممکن ہو تو جواب درج کریں

    جواب دیںحذف کریں
  2. معذور اگر کوئی مانگ نہ نکالے تو یہ صورت بھی ہے اور اس صورت کے باوجود کوئی معذور ترچھی مانگ نکالے تو اس پر کوئی حرج نہیں ھو گا؟؟ ممکن ہو تو جواب درج کریں

    جواب دیںحذف کریں