ہفتہ، 27 اکتوبر، 2018

تیرتھ پر جارہے غیرمسلم یاتریوں کی خدمت کا حکم

*تیرتھ پر جارہے غیرمسلم یاتریوں کی خدمت کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ہمارے شھر مالیگاؤں کی مشہور و معروف آگرہ روڈ سے برادران وطن کی ایک بڑی تعداد جو آج کل گڑھ کی یاترا کیلئے پیدل گذر رہے ہیں. سوال یہ ہے کہ انسانیت کے ناطے کسی مسلم ادارے، شخص یا تنظیم کی طرف سے ان برادران وطن کیلئے کوئی خدمت (مثلاً پانی، بسکٹ یا شربت وغیرہ پلانا) انجام دی جاسکتی ہے؟
براہ کرم مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مختار احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : برادران وطن کو ان کے مذہبی سفر و یاتراؤں کے راستے میں کھڑے ہوکر انھیں پانی، شربت، بسکٹ، پھل وغیرہ پیش کرنا جائز نہیں ہے ۔ اس لئے کہ فقہاء نے مجوسیوں کے تہوار کے دن معمولی اور حقیر سی چیز " انڈا " تک خرید کر انہیں دینے سے منع فرمایا ہے، پس ان یاتریوں کے لئے ان کی گذرگاہ پر کھڑے ہوکر انھیں مذکورہ اشیاء کا پیش کرنا کیسے جائز ہوسکتا ہے؟

مذہبی رواداری اور انسانی خدمت کے اور بھی بہت سے مواقع ہیں، وہاں انسانیت کی خدمت کی جاسکتی ہے، اور کرنا بھی چاہیے کہ اس کے ذریعہ اسلام کی دعوت دی جاسکتی ہے، مثلاً ہسپتال وغيرہ میں ان کی عیادت، عام دنوں میں بس اور ریلوے اسٹیشن پر ان کی خدمت وغیرہ چنانچہ سیرت طیبہ میں اس طرح کے متعدد واقعات ملتے ہیں بطور مثال ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیں :
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار پڑا۔ تو اس کے پاس نبی اللہ ﷺ عیادت کے لئے تشریف لے گئے آپ اس کے سر کے پاس بیٹھے اور فرمایا اسلام لے آ ! اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے پاس کھڑا تھا اس نے اپنے بیٹے سے کہا ابوالقاسم ﷺ کا کہا مان اور وہ اسلام لے آیا تو نبی ﷺ یہ کہتے ہوئے باہر نکل آئے اللہ کا شکر ہے جس نے اس کو آگ سے نجات دی ۔

لیکن خاص برادران وطن کے تہوار کے ایام میں اس طرح تعاون پیش کرنا "مذہبی تعاون" کا شائبہ پیش کرتا ہے، لہٰذا اس کی اجازت نہیں ہے ۔

في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : ویکفر بخروجہ إلی نیروز المجوس ، والموافقۃ معہم فیما یفعلونہ في ذلک الیوم وبشرائہ یوم نیروز شیئًا لم یکن یشتریہ قبل ذلک تعظیما للنیروز لا للأکل والشرب وبإہدائہ ذلک الیوم للمشرکین ولو بیضۃ تعظیما لذلک الیوم ۔
(۲/۵۱۳، کتاب السیر والجہاد ، قبیل باب البغاۃ ، البحر الرائق :۵/۲۰۸، کتاب السیر ، باب أحکام المرتدین ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۲۷۶، ۲۷۷، کتاب السیر ، مطلب موجبات الکفر أنواع)

في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن أنس رضي اللہ عنہ قال : کان غلام یہودي یخدم النبي ﷺ فمرض ، فأتاہ النبي ﷺ یعودہ فقعد عند رأسہ فقال لہ : ’’ أسلم ‘‘ فنظر إلی أبیہ وہو عندہ فقال لہ : أطِع أبا القاسم - ﷺ - فأسلم ، فخرج النبي ﷺ وہو یقول : ’’ الحمد للہ الذي أنقذہ من النار ‘‘ ۔ (۱/۱۸۱، کتاب الجنائز ، باب إذا أسلم الصبي فمات ہل یصلی علیہ وہل یعرض علی الصبي الإسلام ، الرقم :۱۳۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
الجواب صحيح
مفتی شکیل منصور قاسمی
9 رجب المرجب 1439

8 تبصرے:

  1. اسلام وعلیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ،
    میں نے آپ کا یہ فتویٰ اپنے ایک گروپ میں شیر کیا تھا جہاں گروپ کے ایک دوست نےاس پر کچھ اعتراض کیا ہے آڈیو میسج کے ذریعے، اور پھر گروپ کے چند دوستوں نے بھی اس کی بات کی واہ واہی کردی لیکن مجھے اعتراض والی بات بری لگی. لہٰذا میں آپ سے رہنمائی کی امید کرتا ہوں. اجازت ہو تو وہ آڈیو آپ کے واٹسپ پر شیر کروں؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاءاللہ بہت زیادہ ضرورت ہے آج ایسی باتیں پھیلانے کی امت مسلمہ میں یہ بیماری زور بروز بڑھتی ہی جارہی ہیں کہ ہنود کے تہواروں کے موقع پر پوہا چاہیے پانی وغیرہ کا انتظام کر کے ان کی دلجوئی کا کرنے کی کوشش کرنا
    شرک اور تعاون علی الاثم سے بچنے کے مقابلے میں کسی کےی دلجوئی کا بالکل خیال نہیں کرنا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
  3. سہیل اعجاز مظاھری2 اپریل، 2023 کو 6:31 PM

    السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

    فتویٰ میں مذکور امر میں ممانعت کی وجہ اور علت کو واضح اور صریح الفاظ میں بیان کیا جائے تو اور بہتر ہوگا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اتنے بہترین تریقے سے سمجھا دیا ماشاءاللہ !! ابھی تک سمجھ نہیں آیا ؟؟یانی ان غیر مسلموں کے تہواروں میں کچھ بھی دینے کا مطلب ہے کفر کو بڑھاوا دینا دوسرے موقع بہت ہے مثال کے طور پر کوئی مسافر ہو غیر مسلم ہی سہی اب وہ ایسی جگہ پر چل رہا ہو اور اسے بھوک پیاس لگی ہو اور کوئی مسلم وہاں پر اسے مل جائے وہاں اسے کھانا کھلا دیں اور پانی پلادے تو اسے انسانیت کے نتیجے میں اسے سواب ملے گا اب کیوں کہ اس نے ایک مسافر کو کھانا اور پانی پلایا جی اور بہت ایسی مثالیں موجود ہیں

      حذف کریں
  4. Mai ne apne ek rishtadaar ko karaz ki surat me paise diye jise diye hue ek saal se zayada ka waqt ho chuka hai. Kaya us raqam per mujhey zakaat deni hongi rahnumayi farmaye

    جواب دیںحذف کریں
  5. جی ہاں ۔

    اگر یہ رقم ملنے کی امید ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. انصاری محمود3 اپریل، 2023 کو 12:10 AM

    جی بہتر رہنمائی کے لیے شکریہ.
    جزاکم اللہ خیرا و احسن

    کاش کوئی سمجھے

    جواب دیںحذف کریں